1921ء کو متحدہ ہندوستان میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق اُس وقت فی ہزار میں سے محض ایک پختون خواندہ تھا۔ اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے باچا خان نے پختونوں کو تعلیم کی زیور سے آراستہ کرنے کا ذمہ خود اُٹھانے کا فیصلہ کیا۔ آپ نے “آزاد مدرسہ” کے نام سے سکولوں کے قیام کا ایک سلسلہ شروع کیا اور 1921ء کو اپنے گاؤں اُتمان زئی چارسدہ میں پہلا آزاد سکول بنایا۔ جس میں اپنے چار سالہ بیٹے غنی خان (لیونے فلسفی) کو داخلہ دلوایا تاکہ کوئی اُن کی نیت پر شک نہ کریں۔ آزاد سکولوں کا یہ سلسلہ چودہانان ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع آزاد سکول پر ختم ہوا اور دس سالوں میں باچا خان نے تقریباً 134 آزاد سکول بنائے۔ 1931ء کو جب دوبارہ مردم شماری ہوئی، تو نتیجتاً فی ہزار میں سے 36 پختون خواندہ تھے۔
مصنف کے بارے میں
ابدالى ایڈمن
اختر حسین ابدالؔی، ابدالی ڈاٹ کام کے بانی ایڈیٹر ہیں۔ گورنمنٹ افضل خان لالا پوسٹ گریجویٹ کالج مٹہ میں لیکچرار ہیں۔ روزنامہ آزادی سوات میں کالم نگار کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ فری لانس صحافی بھی ہیں۔ ایک نجی ادارے کے ساتھ بطورِ بلاگر کام کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تاریخ اور تاریخی واقعات و مقامات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔