تاریخ جب اپنی کروٹ بدلتی ہے، تو اس کا آغاز ہمیشہ اُن انسانوں سے ہوتا ہے جو اپنے وقت سے آگے سوچتے ہیں، جو روایت سے جُڑے رہ کر جدت کو اپناتے ہیں، جو مٹی سے وفادار رہتے ہوئے دنیا سے ہم قدم رہتے ہیں۔ تیمور خان خٹک انہی چند نابغہ روزگار شخصیات میں سے ایک ہیں، جنہوں نے پختون قوم کو نئی سمت، نئی آواز اور نئی شناخت دی۔
قارئین، تیمور خان خٹک 1971ء میں خیبر پختون خوا کے قلب، ضلع چارسدہ کے تاریخی گاؤں سعادت آباد اتمان زئی میں پیدا ہوئے۔ یہ خطہ نہ صرف پختون تہذیب کا گہوارہ ہے بلکہ فکری و سیاسی بیداری کی سرزمین بھی ہے۔ آپ کے والد اورنگ زیب خان خٹک ایک دور اندیش، باشعور اور بااصول شخصیت تھے، جنہوں نے اپنے بیٹے کی تربیت اعلیٰ اسلامی اقدار، پختون ولی (روایات) اور علم دوستی کی روشنی میں کی۔
تیمور خان کی تعلیم کا آغاز مقامی پرائمری سکول سعادت آباد سے ہوا۔ بعد ازاں وہ گورنمنٹ ہائی سکول رجڑ اور پھر عمر زئی میں زیرِ تعلیم رہے۔ سکول کے زمانے سے ہی آپ میں قائدانہ صلاحیتیں، تجسس اور خدمتِ خلق کا جذبہ نمایاں تھا۔ ان تمام خوبیوں کی تکمیل ایڈورڈز کالج پشاور میں ہوئی، جہاں سے آپ نے 1987ء میں گریجویشن مکمل کی۔
یہی وہ زمانہ تھا جب آپ نے پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے طلبہ سیاست میں قدم رکھا۔ آپ کا تعلیمی سفر صرف ڈگری کے حصول تک محدود نہ تھا، بلکہ یہ شعور، سوال اور کردار سازی کا راستہ تھا، جس نے آپ کو مستقبل کی قیادت کے لیے تیار کیا۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد تیمور خان نے اپنی عملی زندگی کا آغاز کنسٹرکشن انڈسٹری سے کیا۔ محدود وسائل مگر لامحدود خوابوں کے ساتھ آپ نے بین الاقوامی سطح پر خود کو منوایا۔ آپ کا بزنس سنگا پور، بنکاک اور دیگر ایشیائی ممالک تک پھیل گیا، جہاں آپ نے کئی تعمیری منصوبے مکمل کیے۔
1998ء وہ سال تھا جب تیمور خان خٹک کا شمار پاکستان کے ان چند پختون کاروباری افراد میں ہونے لگا، جنہوں نے عالمی سطح پر عزت و وقار کمایا۔ ان کی ایمان داری، محنت اور وژن نے انہیں ایک کام یاب انٹرنیشنل انٹرپرینیور کے طور پر متعارف کرایا۔
تیمور خان خٹک کی شخصیت کا دوسرا پہلو ان کی روحانی وابستگی ہے۔ 2007ء میں انہوں نے اپنے والدین کے ہم راہ پہلا حج ادا کیا اور 2011ء میں اہلِ خانہ کے ساتھ دوسرا حج کیا۔ ان کی زندگی میں عبادت، تصوف اور دینِ اسلام سے محبت نے نہ صرف ان کے کردار کو نکھارا بلکہ ان کے فیصلوں میں توازن، عدل اور شفافیت پیدا کی۔
2008ء میں آپ نے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ ایک ایسا دور جب وطنِ عزیز دہشت گردی، فرقہ واریت اور معاشی بدحالی کا شکار تھا۔ ایسے وقت میں سیاست کو عوامی خدمت اور قوم کی فلاح کے لیے استعمال کرنا ایک جُرات مندانہ فیصلہ تھا۔
2013ء کے صوبائی انتخابات میں انہوں نے حلقہ پی کے 64 چارسدہ سے حصہ لیا اور پھر 2014ء میں نظریاتی قربت کے باعث عوامی نیشنل پارٹی میں شامل ہوئے۔
2018ء میں انہیں تحصیل چارسدہ کا صدر منتخب کیا گیا یہ ایک بڑی ذمے داری تھی جسے انہوں نے ناصرف نبھایا بلکہ اس منصب کو عوامی رابطے، ترقیاتی کاموں اور پختون روایات کی بحالی کا ذریعہ بنایا۔
2021ء میں آپ نے ڈسٹرکٹ چارسدہ میئر الیکشن میں بھرپور حصہ لیا اور اپنی جماعت، نظریے اور وژن کو مضبوطی سے عوام کے سامنے پیش کیا۔
تیمور خان خٹک نے صرف سیاست نہیں کی، بلکہ گورننس، پالیسی سازی اور ادارہ جاتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ آپ وفاقی وزارت خوراک و زراعت (خیبر پختون خوا) کے بورڈ آف گورنرز (BOG) کے رکن مقرر ہوئے، جہاں آپ نے زراعت، فوڈ سیکیورٹی، اور دیہی ترقی کے حوالے سے بصیرت افروز تجاویز دیں۔
تیمور خان خٹک کی شخصیت بہ یک وقت پختون غیرت، اسلام سے وابستگی، بین الاقوامی تجربے، سیاسی پختگی، اور سماجی شعور کا مجموعہ ہے۔ وہ ایک ایسے رہ نما ہیں جو کمرے میں داخل ہوتے ہیں، تو نظریں احترام سے جھک جاتی ہیں، مگر اُن کا لہجہ عاجزی، انکساری اور خلوص سے لبریز ہوتا ہے۔
ان کی سیاست کا مرکز نہ کرسی ہے، نہ طاقت  بلکہ قوم کی فکری، تعلیمی، معاشی اور ثقافتی آزادی ہے۔
تیمور خان خٹک وہ پختون رہ نما ہیں جو گلوبل ویژن رکھتے ہیں۔ انہوں نے مقامی سیاست کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی۔ تعلیم، انٹرپرینیورشپ، نیشنل گورننس اور سوشل ریفارمز، ہر میدان میں ان کا وژن دوررس ہے۔ انہیں دنیا کے مختلف فورمز پر نمائندگی کا موقع ملا، جہاں انہوں نے پختون قوم، پاکستان اور ترقی پذیر دنیا کے مسائل کو بلند آواز میں پیش کیا۔
تیمور خان خٹک کا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا بلکہ اصل سفر تو اب شروع ہوا ہے۔ وہ ایک ایسا لیڈر ہے جو تاریخ کو مڑ کر نہیں دیکھتا، بلکہ مستقبل کو سنوارنے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔
قارئین، اگر پختون قوم ایک متحد، باوقار، ترقی یافتہ اور پُرامن مستقبل چاہتی ہے، تو تیمور خان خٹک جیسے رہ نماؤں کو مضبوط بنانا ہوگا۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ تیمور خان خٹک کو صحت، استقامت، بصیرت اور خدمت کے مزید مواقع عطا فرمائے، اور وہ ہمیشہ پختون قوم، پاکستان اور امت مسلمہ کے لیے امید کا چراغ بنے رہیں، آمین۔
______________________________

ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

شیئرکریں: