پشہ خلوصائی (پاؤں کھلائی رسم) محسود قبائل جو عرصہ دراز سے وزیرِستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں قیام پذیر ہیں اور وہ اپنی قبائلی روایات اور رسم و رواج کی وجہ سے تمام قبائل میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ کیوں کہ باقی قبائل نے اپنے رسم و رواج میں زمانہ جدید کے ساتھ تبدیلیاں کی جب کہ محسود قبائل آج بھی اپنی روایات کو ساتھ جوڑے رکھتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ محسود قوم کے لیے اپنے روایتی رسم و رواج ایک عقیدے کی طرح اہمیت رکھتے ہیں۔ جس پر عمل پیرا ہونا وہ اپنا فرض عین سمجھتے ہیں اور زندگی کے معاملات میں اُن پر عمل پیرا ہونا ان کے لیے دائمی خوشی کا سبب بنتا ہے۔ ایسی ہی ایک خوب صورت رسم "پشہ خلوصائی” بھی ہے جو شادی بیاہ کے معاملات میں ادا کی جاتی ہے۔
قارئین، یہ رسم لڑکے اور لڑکی کے رشتہ کی منظوری اور دعائے خیر کے بعد ادا کی جاتی ہیں اور اس رسم کا ادا کرنا لڑکے کے خاندان پر واجب الادا ہوتا ہے ۔کیوں کہ جب تک "پشہ خلوصائی” یعنی پاؤں کھلائی کی رسم ادا نہیں کی جاتی، تب تک دلہا شادی سے پہلے یا شادی کے بعد کسی بھی خوشی یا غمی کے موقع پر اپنے سسرال میں قدم نہیں رکھ سکتا۔ اس لیے اس رسم کو شادی بیاہ میں ایک امتیازی مقام حاصل ہیں۔
لڑکے کے گھر والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ رشتہ کی منظوری کے بعد جلد از جلد یہ رسم ادا کی جائے تاکہ بہ وقت ضرورت لڑکا شادی سے پہلے سسرال کی غمی خوشی و عیادت میں آزادی سے جاسکے۔
پشہ خلوصائی میں دونوں خاندان برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ دونوں خاندان کے بزرگ، بچے اور خواتین ایک دوسرے کے گھر باقاعدہ اہتمام سے گروہ کی صورت میں جاتے ہیں۔ پہلے لڑکے کے گھر والے لڑکے سمیت لڑکی کے گھر جاتے ہیں۔ باقاعدہ خالص پکوان تیار کئے جاتے ہیں۔ لڑکے کو سونے کی انگھوٹی، گھڑی، واسکٹ، کپڑے، جوتوں کے جوڑے اور ڈھیر سارے تحائف سے نوازا جاتا ہے جو کہ لڑکی کی بہنیں بھائی اور باقی رشتے دار دیتے ہیں۔ لڑکے کے ساتھ آئی ہوئی عورتوں کو بھی ایک ایک جوڑا کپڑے دیتے ہیں۔ چاہے وہ عورتیں تعداد میں کتنی بھی زیادہ ہو اور یہ خاص مہمان نوازی ہوتی ہیں۔
اس میں ایک اہم بات یہ بھی ہیں۔ کہ یہ رسم پشہ خلوصائی یوں تو لڑکے کی پاؤں کھلائی کے لیے کی جاتی ہیں۔ لیکن اس رسم کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ دونوں خاندانوں میں مضبوط روابط قائم ہو جاتے ہیں۔ لڑکے کے گھر والے لڑکی کے گھر جا کر اتن کر کے خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ اور اس میں دونوں طرف سے صرف اور صرف خاندان کے لوگ رشتہ دار شریک ہوتے ہیں۔
اس رسم کو دونوں خاندانوں کی نجی رسم بھی کہا جا سکتا ہیں۔ کیوں کہ جہاں شادی میں ڈھول کی تاپ پر ہر کوئی شامل ہو سکتا ہوں ہیں وہاں پشہ خلوصائی میں صرف اور صرف قریبی رشتےدار شریک ہو کر لڑکا اور لڑکی کو نئی زندگی میں برکت کی دعا دیتے ہیں۔
اور اسی طرح اگلے دن دلہن کے گھر والے لڑکے کے گھر جاتے ہیں یہاں ایک اہم نقطہ ہے کہ لڑکی کے گھر والوں کے ساتھ لڑکی نہیں جاتی  کیونکہ یہ قبائلی رسم و رواج کے خلاف ہے۔ لڑکی کے گھر والوں کی بھی خاطر تواضع کی جاتی ہیں۔ لڑکی کے گھر والی عورتوں کو بھی نت نئے جوڑوں سے نوازتے ہیں، اور لڑکی کے ماموں کو خاص طور پر نوازا جاتا ہے جس میں ایک مناسب قسم کی سلامی ان کو ادا کی جاتی ہے اور ایک پگڑی بھی اس رسم میں اُن کو دی جاتی ہیں ۔
یہ پگڑی یا شملہ عزت و تکریم کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔ یہ ایک خوب صورت اور منفرد رسم ہے جسے ادا کرنے کے بعد لڑکا شادی سے پہلے اپنے سرال میی غمی، خوشی، فوتگی اور عیادت کے معاملات میں باعزت طریقے سے شرکت کرتا ہے۔
شیئرکریں: