دو اگست کو قبائلی لشکر نے بڑی تعداد میں چکدرہ قلعہ پر دھاوا بولا۔ گھاس پھوس کو آگ لگا کر قلعے کے اندر پھینکا گیا اور ساتھ ہی قلعے کے دیواروں کے ساتھ سیڑھیاں لگا کر اندر جانے کی کوشش کی جانے لگی۔ جب کہ قلعے سے مسلسل گولہ باری ہوتی رہی۔ دوسری طرف گھڑ سوار دستوں اور نمبر 11 بنگال لانسرز کو اماندرہ کے قریب دریائے سوات کے کنارے دیکھا گیا جو چکدرہ قلعہ کی حفاظت کے لیے آرہا تھا۔ چکدرہ قلعہ میں لییفننٹ راٹرے نے پھر چکدرہ قلعے کا دروازہ کھولا اور اپنے سپاہیوں کے ساتھ چکدرہ قلعہ کے قریب ہسپتال میں مورچہ زن قبائلی لشکر پر حملہ کردیا۔ لڑائی شروع ہوئی جس میں دونوں اطراف سے قبائلی اور انگریز سپاہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
دوسری طرف ملاکنڈ قلعے کے کمانڈنٹ کرنل مائیکل جان کو یکم اگست کو پریم سنگھ کی طرف سے آخری پیغام (Help Us) موصول ہونے پر حکومت کی طرف سے ملاکنڈ فیلڈ فورس کو فوراً بریگیڈیئر جنرل سر بنڈن بلڈ کی کمان میں راول پنڈی سے بہ راستہ مردان ملاکنڈ پہنچنے کا حکم ملا۔ ملاکنڈ فیلڈ فورس کے مالاکنڈ پہنچتے ہی یہاں جنگ کا نقشہ بدلا۔ بنڈن بلڈ نے مالاکنڈ قلعہ کی کمان سنبھال کر کرنل مائیکل جان کو چکدرہ قلعہ کی طرف مارچ کرنے کا حکم دیا۔ کرنل مائیکل جان دو سکواڈرن گائڈ کیلوری دو سکواڈرن نمبر گیارہ بنگال لانسرز، نمبر چار گن ماؤنٹین بیٹری، 1/2 کمپنی نمبر پانچ مدراس سیپرز اینڈ مائینرز، چار سو رائفلز پنجاب نمبر، 400 رائفلز آف نمبر 45 سکھ انفنٹری اور دو سو رائفلز گائیڈز انفنٹری کے ساتھ صبح دو بجے ملاکنڈ کیمپ سے چکدرہ کی طرف روانہ ہوا۔ جبکہ کرنل گولڈنے اپنے ساتھ نمبر 35 سکھ رجمنٹ اور نمبر 38 ڈوگرا کے ساتھ کاسل راک کے اطراف میں مارچ کرنے لگا۔ جب انفنٹری چکدرہ پہنچی، تو قریب پہاڑوں ہی سے قبائلی لشکر گولہ باری کرنے لگا۔ دن بھر گولہ باری ہوتی رہی۔ چوں کہ ملاکنڈ فیلڈ فورس بھاری اسلحہ سے لیس فورس تھی، اس لیے قبائلی لشکر کو مجبوراً واپسی کی راہ لینی پڑی۔ سگنل ٹاور جو قبائلی لشکر کے نرغے میں تھا، اس کا دفاع محفوظ کرنے کے لیے میکسم گنوں اور نائن پاؤنڈر گنوں سے مسلسل گولہ باری ہوتی رہی۔ جس کے نتیجے میں قبائلی نے پسپائی اختیار کی۔ "سگنل ٹاور” جو اب "چرچل پیکٹ” کے نام سے مشہور ہے اس میں کل سولہ سپاہی محصور تھے جس میں کشن سنگھ نامی سپاہی قبائلی لشکر کے حملے کے دوران میں مارے گئے اور باقی بچ گئے۔ دو اگست کو ملاکنڈ فیلڈ فورس نے ملاکنڈ اور چکدرہ قلعوں کا دفاع کرتے ہوئے قبائلی لشکر کو پسپا کردیا اور یوں جنگِ ملاکنڈ کا خاتمہ ہوا۔
بہ حوالہ، امجد علی اُتمان خیل کی کتاب "سرتور فقیر، جنگِ ملاکنڈ 1897ء کا عظیم مردِ مجاہد”
___________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: