یکم اگست کی صبح ملاکنڈ سے برطانوی فوج کے دستے چکدرہ قلعہ کی حفاظت کے لیے روانہ ہوئے جو پیدل دستوں نمبر گیارہ بنگال لانسرز کے ایک سکواڈرن جس میں 250 سپاہی شامل تھے اور لیفٹننٹ کرنل ایڈمز اسکی کمان کررہا تھا، اس کے علاوہ ایک بٹالین اور انفنٹری جس کے ساتھ پہاڑی دستہ بھی تھا رواں دواں رہا۔ گھڑ سوار دستوں کو حکم ملا کہ اماندرہ کی طرف کوچ کریں۔ گھڑ سوار دستوں کی آمد کی اطلاع پاکر قبائلی لشکر نے بڑے زور سے ان پر حملہ کردیا۔ لڑائی شروع ہوئی جس میں دونوں اطراف سے کئی لوگ مارے گئے۔ سخت مزاحمت کی وجہ سے گھڑ سوار دستے واپس جانے لگے اور کاربائن گولیوں سے اپنا دفاع کرتے رہے۔ دوسری طرف چکدرہ میں موجود قبائلی لشکر نے سول ہسپتال پر حملہ کیا اور اس پر قبضہ کرکے مورچہ گاہ بنایا۔ قبائلی لشکر نے سگنل ٹاور کو بھی نشانے پر رکھا اور بار بار گولیاں برساتے رہے۔ سگنل ٹاور کے ایک سرے پر قبائلی لشکر نے غلبہ پاکر وہاں رابطے کی لائن کاٹی۔ اُس وقت قبائلی لشکر کے پاس “مارٹینی ہنری” اور “سنائڈر” رائفلز تھے۔ قبائلی لشکر کی سگنل ٹاور کی رابطہ لائن کاٹنے سے قبل پریم سنگھ نامی سپاہی نے ملاکنڈ قلعہ کو آخری پیغام بھیجا کہ(Help Us) یعنی ہماری مدد کیجیے۔
(جنگ جاری ہے … مزید تفصیل اگلی قسط میں)
بہ حوالہ، امجد علی اُتمان خیل کی کتاب “سرتور فقیر، جنگِ ملاکنڈ 1897ء کا عظیم مردِ مجاہد”
_________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔