خیبر پختون خوا میں پاپولسٹ سیاست زیادہ چلتا ہے۔ اگر آپ نے پختون خوا کی سیاست میں زندہ رہنا ہے، تو آپ نے جھوٹے وعدے کرنے ہیں، سبز باغات دکھانے ہیں، مذہبی ٹچ دینا ہے، پاکستان کا دوسرے ممالک سے موازنہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے کوشش کرنی ہے کہ قوم پرستی یعنی (Nationalism) کو برا بھلا کہیں۔ کیوں کہ اس سے آپ اسٹیبلشمنٹ کا پسندیدہ گھوڑا بن سکتے ہیں۔
جب کہ اس کے مقابلے میں اگر دیکھا جائے، تو پنجاب میں وہ بندہ چل سکتا ہے جب پنجابیوں کو پتا چلتا ہے کہ یہ پارٹی وفاق میں حکومت بناتی ہے، تو اُسی کے پیچھے چلتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں جس نے بھی مذہبی ٹچ دینے کی کوشش کی ہے وہ خود بہ خود ختم ہوا ہے۔ اگرچہ وہاں مقامی سطح پر چھوٹے موٹے پیر وغیرہ زندہ رہتے ہیں۔ لیکن بڑی پارٹیاں ابھی تک مذہبی ٹچ پر پنجابی عوام کو ورغلا نہ سکیں۔ جس کی واضح مثال جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کا 74 سالہ تاریخ کے دوران میں وہاں حکومت نہ بنانا ہے۔
قارئین، اگر “پاپولزم” (Populism) کی بات کی جائے، تو صوبہ سندھ میں صفر فی صد چلتا ہے۔ پنجاب میں چالیس فی صد تک لوگ اس کا کا شکار ہوتے ہیں۔ کیوں کہ وہاں عوام عملی کام پر ووٹ دیتے ہیں۔ اس لیے وہ اکثر ایسی جماعت کے پیچھے چلتے ہیں جو خالص پنجابی ہو۔ مسلم لیگ (ن) اس کی واضح مثال واضح ہے۔
قارئین،2018ء کے عام انتخابات میں صوبہ پنجاب کی حکومت تحریک انصاف کو دیا گیا تھا۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس میں جنرل فیض باجوہ جیسے لوگوں کا کردار اہم تھا۔ اب جب ان لوگوں کی سرپرستی نہیں، تو پنجاب واپس (ن) لیگ کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے۔ مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلا بننے کا اعزاز اپنے نام کر چکی ہیں۔ قارئین، مریم نواز نے ایسی فن کاری شروع کی ہے کہ اب وہ روز خبروں میں رہتی ہے۔ وہ لاہور کو پنجاب سمجھتی ہے۔ روز کچھ کرتی ہے جو خبروں کی زینت بنتی ہے۔ مریم نواز پنجابی اور پاکستانی عوام کو دھوکہ دینے کے لیے فن کاری کررہی ہے۔ پنجاب کو میڈیا کے ذریعے ایسا دکھانے کی کوشش کررہی ہے جیسے مریم کے آنے سے پنجاب جدید پنجاب بن گیا ہے۔ ہاں میں ان کو مکمل صفر میں ضرب نہیں دے رہا۔ کیوں کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں وہ عوام دوست پراجیکٹس بھی لارہی ہے۔ دن رات کام بھی کررہی ہے
کارکردگی کے لحاظ سے پختون خوا کے وزیر اعلا سے بہت آگے جارہی ہے۔ کافی فعال اور انرجیٹک لگ رہی ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی کہوں کہ کام اتنے زیادہ نہیں ہے لیکن شور بہت زیادہ ہے اور یہ پنجاب میں تحریک انصاف کی مکمل توڑ کےلیے ایسا کررہی ہے۔
اس کے جواب میں تحریک انصاف بھی اِنٹی اسٹیبلشمنٹ سے اِنٹی مریم پارٹی بن گئی ہے۔ اب تحریک انصاف کا پختون خوا حکومت کا ترجمان مریم نواز پر ہر وقت تنقید کرتے ہوئے دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ تحریک انصاف کا اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اسمبلی کے فلور پر مریم نواز پر تنقید کرتا رہتا ہے۔ میڈیا ٹاک شوز میں تحریک انصاف کے راہ نما مریم نواز پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔
اس سے صاف ظاہر ہے کہ تحریک انصاف پنجاب میں اپنا وجود کھونے سے ڈر رہی ہے۔ کیوں کہ یہ لوگ نفسیاتی طور پر مریم سے ڈر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے زیادہ مریم نواز کی فکر رہتا ہے۔ جب کہ پختون خوا میں تیسری بار (اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے) تحریک انصاف کو حکومت ملا ہے۔ 15 سال تک مسلسل پختون خوا پر یہ پارٹی حکومت کرے گی۔ لیکن نہ پختونوں کی زندگی بدلنے کی کوشش کررہے ہیں، نہ روزگار اور ترقی دے رہے ہیں۔ لیکن ان کو اگر فکر ہے، تو مریم نواز کی ہے۔ مریم نواز سے مقابلہ اگر کرنا تھا، تو کام میں کرتیں۔ لیکن یہ ایسی پاپولسٹ جماعت ہے جس نے پختونوں کو یہ یقین دلایا ہے کہ جب تک عمران خان وزیر اعظم نہیں بنتا، تب تک پختون خوا حکومت کچھ بھی نہیں کرے گی اور پختون اس جماعت سے مطمئن اور خوش ہیں۔
__________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔