ریاستِ سوات (Swat State) کے پہلے حکم ران سید محمد عبد الجبار شاہ (Syed Muhammad Abdul Jabar Shah) کی نواسی محترمہ فرخ سلطان کے مطابق سید عبدالجبار شاہ کی ولادت 1878ء میں ہوئی۔ والد کا نام سید محمود شاہ تھا۔ سید عبدالجبار شاہ معروف مذہبی شخصیت سید علی ترمذی (Syed Ali Tarmizi) المعروف پیر بابا (Pir Baba) کے گھرانے کے ایک معزز رُکن تھے۔ سید عبدالجبار شاہ سوات کے حکم ران رہنے والے سید اکبر شاہ (1849-1857) کے پوتے تھے۔
موصوف نے تعلیم اعظم گڑھ اور لکھنؤ میں حاصل کی۔ 1899ء میں اپنی قابلیت کے بل بوتے پر "نوابِ اَمب” (Nawab of Amb) کے ساتھ وزیرِ اعظم کے طور پر منتخب ہوئے۔ جب کہ ریاستِ سوات کے حکم ران کے طور پر دستار بندی اپریل 1915ء میں ہوئی۔ موصوف نے سوات کے تاریخی مقام "چندا خورہ” (موجودہ کبل) کو اپنا دارالخلافہ بنایا۔ لیکن 1917ء میں میاں گل عبدالودود (باچا صاحب) نے ان کو معزول کرکے ریاست کی باگ ڈور سنبھالی۔ جس کے موصوف مذکورہ سال یعنی ستمبر 1917ء میں سوات چھوڑ کر چلے گئے۔ یاد رہے کہ موصوف اپریل 1915ء سے ستمبر 1917ء تک سوات کے حکم ران رہے۔
قارئین، محترمہ فرخ سلطان کے مطابق سید عبدالجبار شاہ نے پانچ شادیاں کیں۔ ان کی پہلی بیوی ان کی پھوپھی کی بیٹی گندف سیداں کی تھیں۔ دوسری بیوی نوابِ اَمب نواب اکرم خان کی بیٹی تھیں۔ تیسری بیوی شہزادہ بخارا کی بیٹی تھیں۔ چوتھی بیوی کا تعلق دربند سے تھا جب کہ پانچویں اور آخری بیوی کا تعلق ایبٹ آباد کے سید گھرانے سے تھا۔
ان کے کل گیارہ بیٹے تھے، جن میں سید اکبر حسین، سید شاہ ابراہیم، سید شاہ شجاع، سید شاہ رسول، سید محمود شاہ، سید احمد شاہ، سید محمد علی شاہ، سید حامد علی شاہ، سید سلطان علی شاہ، سید محبوب حسین شاہ اور سید نثار حسین شامل ہیں۔
قارئین، سید عبدالجبار شاہ 1956ء کو وفات پاگئے اور ستھانہ میں سپردِ خاک کیے گئے۔ ان کی قبر تربیلا ڈیم کی تعمیر کے دوران میں زیرِ آب آئی۔
__________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔