قارئین، ریڈیو اور ریڈیو سٹیشن لندن سے پشاور پہنچنے کی کہانی شروع ہوتی ہے 1931ء سے، جب برِصغیر کے شمال مغربی سرحدی صوبے (موجودہ خیبر پختون خوا) سے تعلق رکھنے والے سیاست دان صاحب زادہ عبدالقیوم خان “گول میز کانفرنس” میں شرکت کے لیے برطانیہ کے دورے پر گئے۔ وہاں ان کی ملاقات ریڈیو کے موجد گوئلمو مارکونی (Guglielmo Marconi) سے ہوئی۔ کہا جاتا ہے کہ موصوف نے مارکونی سے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ ایک ریڈیو سٹیشن ان کے علاقے (صوبہ سرحد) میں نصب کیا جائے، جسے مارکونی نے خوشی خوشی تسلیم کر لیا۔
قارئین، ریڈیو پاکستان کے سینئیر عہدے دار عبدالرؤف درانی نے ریڈیو کی تاریخ پر کافی کام کیا ہے اور ریڈیو پاکستان سے کنٹرولر آپریشن اینڈ مینٹیننس کے طور پر ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔ ان کے مطابق “مارکونی خود پشاور نہیں آئے تھے، بلکہ ان کی کمپنی کا ایک اہل کار آیا تھا جس نے تنصیب کا کام کیا تھا۔ یوں یہ سٹیشن 1935ء کو پشاور سیکرٹیریٹ کی عمارت میں قایم کیا گیا تھا۔
محمد ابراہیم ضیاء مصنف اور تحقیق کار ہیں۔ انہوں نے “پشاور کے فن کار” کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے کپور خاندان کے سربراہ پرتھوی راج اور دلیپ کمار سے لے کر اب تک کے فن کاروں میں خان فیملی کے علاوہ کھنہ خاندان اور دیگر کا ذکر کیا ہے جو پشاور سے نقل مکانی کرکے بالی ووڈ سٹار بن گئے تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں ریڈیو پشاور کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سنہ 1931ء میں صاحب زادہ عبدالقیوم خان نے لندن کا دورہ کیا جہاں ریڈیو پشاور کے قیام کے لیے ریڈیو کے موجد مارکونی سے ان کی بات ہوئی تھی۔ ابراہیم ضیا کے مطابق یکم جنوری 1935ء کو دہلی میں ریڈیو کے قیام سے پہلے پانچ کلو واٹ کا ایک ٹرانسمیٹر پشاور میں نصب کیا گیا تھا۔ لہذا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ریڈیو پشاور برِصغیر پاک و ہند میں قایم ہونے والا پہلا ریڈیو سٹیشن تھا۔ اس کے بعد ایک سٹیشن ان دنوں ہائی کورٹ کی عمارت کے ساتھ جہاں اب سپریم کورٹ کی رجسٹری قایم ہے، وہاں قایم کیا گیا تھا۔ تقسیمِ ہند کی تقسیم سے پہلے یہ زمین انڈین آرمی کی ملکیت تھی جو اس وقت کے آرمی چیف نے ریڈیو سٹیشن کے لیے “آل انڈیا ریڈیو” کو دی تھی جو بعد میں ریڈیو پاکستان بنا تھا۔
عبدالرؤف درانی کے مطابق ریڈیو پشاور سے پہلی اناؤنسمنٹ انگریزی زبان میں یونس سیٹھی نے کی جب کہ دوسری آواز آفتاب احمد کی تھی۔ یونس سیٹھی ریڈیو پشاور میں رہے اور بعد میں وفاقی سیکرٹری کے عہدے پر بھی تعینات ہوئے تھے۔
________________________________
قارئین، ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: