ڈاکٹر بخت جمال (تمغۂ امتیاز) اپنے کتاب “گورڑہ گاؤں ماضی اور حال کے آئینے میں” لکھتے ہیں کہ گورڑہ دو سنسکرت الفاظ کا مجموعہ ہے۔ سنسکرت زبان میں “گورو” استاد یا عالم جب کہ لفظ “ڑہ” گاؤں یا بستی کو کہتے ہیں۔
لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ گوروڑہ کا مطلب ہے مذہبی دانشور یا عالم کا گاؤں، جو بعد میں بگڑ کر گورڑہ میں بن گیا۔
قارئین، گاؤں گورڑہ وادئ سوات کے تحصیلِ مٹہ میں بریم سڑک کے بائیں جانب اونچائی پر واقع ہے۔ آبادی بڑھنے کی وجہ سے یہ چاروں جانب پھیل چکا ہے۔ اس پھیلاؤ کی وجہ سے گاؤں کا پُرانا محل وقوع تبدیل ہوچکا ہے۔ پہلے اس کے مشرق میں بریم شور سڑک کی شمال کی طرف گزر رہی تھی لیکن اب آبادی سڑک کی مشرق کی طرف کہیں باڑئی، تیرونہ باڑئی اور  پنڈئی کھیت تک پھیل چکی ہے۔ اب اس کے انتہائی مشرق میں ایک چھوٹا دریا (ارنوئی) بہتا ہے۔ قبلہ رُخ ایک قدرتی نالہ (خوڑ جو اب خشک ہو چکا ہے) واقع ہے۔ لیکن آبادی اس کے آس پاس اور ٹل میرہ تک پھیل چکی ہے۔ شمال مغرب میں پہلا خوڑ ( قدرتی نالہ) اور جم ڈھیرئی چوٹی واقع ہے۔ عین شمال کی طرف گاؤں گیگا آباد ہے۔ جنوب مشرق میں بریم گاؤں اور عین جنوب میں گاؤں پیر کلے استادہ ہے۔
شیئرکریں: