کسی شخص کو رنگ، نسل، ذات اور مذہب کا نشانہ نہ بنانا، یا کسی شخص کو معاشی، اقتصادی اور اجتماعی سوچ سے آزاد رکھنا آزادی کہلاتا ہے۔ لیکن یہاں پر دو ہی چیزیں ہیں جو کہ غلامی اور آزادی میں فرق واضح کرتی ہے اور وہ ہے آزادی کی اصطلاح۔
قارئین، لفظ آزادی کی بنیادی دو شاخیں ہیں۔ جن میں ایک شخصی آزادی اور دوسری سیاسی آزادی ہے۔ شخصی آزادی کو ہم کسی شخص کی نفسیات، اُس کے رنگ، نسل، ذات، بات چیت، مذہب اور اُس کے اجتماعی اور اقتصادی سوچ سے آزاد ہوکر اپنی زندگی کا فیصلہ کرنے کو شخصی آزادی کہتے ہیں۔ اکثر پوچھا جاتا ہے کہ شخصی آزادی کو ہم کیسے جانچیں گے کہ فلاں شخص آزاد ہے یا نہیں…؟ جواب یہ ہے کہ آزادی کا بہت آسان مفہوم ہے۔ مثال کے طور پر اگر مسلمانوں کی محلے میں ایک ہندو رہتا ہے۔ اس معاشرے کے مسلمانوں کا ہندو کے ساتھ رویہ اور سلیقہ اگر اچھا ہے، مسلمان ان کے مراسم میں شریک ہوتے ہیں، تو وہ اس کی شخصی آزادی ہیں۔ اگر مسلمان ان کے ساتھ برعکس سلوک برتتے ہیں، تو وہ اس معاشرے کا غلام ہیں۔
اس کے بعد سیاسی آزادی یعنی (Poltical Freedom) ہے۔ یعنی سیاسی آزادی وہ آزادی ہے جہاں ایک خاص طبقے کی خواہ وہ کیپیٹلسٹ (Capitalist) ہو یا کوئی مذہبی (Religious) طبقہ ہوں اور اس نے اپنی حکومت بنائی ہو۔ لیکن جب معاشرہ اُس کے خلاف لڑیں اور اپنا حکومت قایم کریں، تو اسے ہم سیاسی آزادی (Poltical Freedom) کہتے ہیں۔ اب ہم عرصہ دراز سے آزادی مناتے ہیں، لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں کہ آزادی کیا ہیں۔ یہاں پر انسان سیاسی طور پر آزاد ہے اور نہ ہی شخصی طور پر آزاد ہیں۔ لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ کیوں کہ نہ ریاست آزاد ہے اور نہ ہی معاشی طور پر مستحکم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس آزاد ریاست یعنی ملک خُدا داد میں لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔
___________________________________
قارئین، ابدالى انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔