کابینہ ڈویژن نے توشہ خانہ سے متعلق تمام ریکارڈ عوام کےلیے پبلک کردی۔ ریکارڈ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ سے ملنے والے تحایف پر کس طرح ہاتھ صاف کیا تہلکہ خیز تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
عمران خان نے بڑی چالاکی کے ساتھ غیر ملکی دوروں کے دوران ملنے والے قیمتی تحایف 20 فی صد ادائیگی پر خریدنے کے بعد رقم بڑھ کر 50 فی صد کر دی۔ ان تحاہف میں مہنگی گھڑیاں، سونے و ہیرے سے بنے زیوارت، مخلتف ڈیکوریشن پیسز، سونیئرز، قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے گذشتہ روز جاری ہونے والے توشہ خانہ کے ریکارڈ میں ہوش ربا تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بیرونی دوروں سے ملنے والے مہنگے ترین تحایف اپنے پاس رکھے اور پھر بعد میں بیچ ڈالے۔
دستاویز کے مطابق عمران خان نے ایک عدد ڈائمنڈ گولڈ گھڑی مالیت ساڑھے 8 کروڑ روپے، کلف لنکس مالیت 56 لاکھ 70 ہزار روپے، ایک عدد پین مالیت 15 لاکھ روپے، ایک عدد انگوٹھی جس کی مالیت 87 لاکھ 5 ہزار روپے ہے، یہ تمام چیزیں 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے میں خریدیں۔ اس کے علاوہ عمران خان نے عود کی لکڑی سے تیارشدہ بکس اور 2 پرفیوم مالیت 5 لاکھ روپے جو بغیر ادائیگی کے حاصل کیں۔ ایک عدد رولیکس گھڑی مالیت 15 لاکھ روپے صرف 2 لاکھ 94 ہزار روپے ادا کر کے حاصل کی گئی۔
عمران خان نے ایک رولیکس گھڑی مالیت 9 لاکھ روپے ادا کیے، ایک اور لیڈیز رولیکس گھڑی مالیت 4 لاکھ، ایک آئی فون مالیت 2 لاکھ 10 ہزار روپے ادا کیے، عمران خان نے دو جینٹس سوٹس مالیت 30 ہزار، 4 عدد پرفیوم مالیت 35 ہزار، 30 ہزار، 26ہزار اور 40 ہزار روپے دیے۔ ایک پرس مالیت 6 ہزار، ایک لیڈیز پرس مالیت 18 ہزار، ایک عدد بال پین مالیت 28 ہزار روپے ہے، عمران خان نے صرف 3 لاکھ 38 ہزار 600 روپے ادا کر کے حاصل کیے۔
قارئین، توشہ خانہ ریکارڈ سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ تمام سیاست دانوں نے توشہ خانہ سے تحایف حاصل کیے۔ لیکن عمران خان نے تحایف حاصل کرکے ہیرا پھیری کی۔ کیوں کہ 2019 کے بعد عمران خان نے عرب ممالک سے ملنے والا کوئی تحفہ ظاہر نہیں کیا۔ موصوف نے عرب ممالک کے 10 دوروں میں ملنے والے قیمتی تحایف چھپائے۔ یہ 10 دورے 2019ء سے 2021ء کے درمیان ہوئے۔ صرف کم قیمت تحائف کو ہی ظاہر کیا گیا، مہنگے اور زیادہ قیمتی تحائف ظاہر نہیں کئے گئے۔ تحائف فروخت کر کے حاصل ہونے والی آمدن سے توشہ خانہ میں 20 فی صد کم رقم جمع کرائی گئی۔
ریکارڈ کے مطابق سابق خاتون اول بشری بی بی بھی ان 10 دوروں میں عمران خان کے ہمراہ تھیں۔ بشری بی بی نے صرف ایک دورے میں ملنے والے تحایف ظاہر کئے جب کہ دیگر دوروں میں ملنے والے تحایف کا کوئی ذکر موجود نہیں۔
اسی طرح فواد چودھری، حماد اظہر، ملک امین اسلم اور مولانا طاہر اشرفی نے بھی ملنے والے تحایف ظاہر نہیں کئے۔ اسد عمر، عمران خان کے 5 دوروں میں ساتھ تھے، مگر انہوں نے صرف ایک دورے میں ملنے والے تحایف ظاہر کئے۔ عبدالرزاق داؤد بھی پانچ دوروں میں عمران خان کے ساتھ تھے۔ مگر انہوں نے بھی صرف ایک گھڑی اور ہرن کا ماڈل ظاہر کیا۔ ذلفی بخاری 4 دوروں میں عمران خان کے ہم راہ تھے۔ ریکارڈ کے مطابق ذلفی بخاری نے صرف دو دوروں میں ملنے والے تحایف ظاہر کئے۔ سابق وزیر اعظم کے سٹاف کو ملنے والے تحائف سے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان اور ان کے وفد کے ارکان کو زیادہ قیمتی تحائف ملے تھے۔
فروری 2020 میں عمران خان کو میز پر رکھنے والی گھڑی تحفے میں ملی۔ اس دورے میں عمران خان کے ہم راہ وفد کے ارکان اور سرکاری افسران کو جو تحائف ملے، وہ زیادہ قیمتی تھے جب کہ اس دورے میں عمران خان نے جو تحفہ ظاہر کیا وہ دیگر کے مقابلے میں نہایت کم قیمتی تھا۔
عمران خان کے پی ایس کو ملنے والی گھڑی عمران خان کے ظاہر کردہ تحفے سے دو گنا زیادہ قیمت کی نکلی جب کہ اسی دورے میں شاہ محمود قریشی، ذلفی بخاری اور ندیم بابر نے جو گھڑیاں ظاہر کیں، وہ بھی عمران خان سے تین گنا زیادہ قیمت کی نکلیں۔
عرب ممالک کی شاہی روایت ہے کہ وہ وفد کے دیگر ارکان کے مقابلے میں وزیر اعظم کو زیادہ قیمتی تحائف دیتے ہیں۔ شاہی روایت کے مطابق جواہرات کے درجے میں آنے والے تحائف ہی وزیر اعظم کو دئیے جاتے ہیں۔ مگر عمران خان نے جو تحائف ظاہر کئے، وہ عرب ممالک کی شاہی روایات کے مطابق نہیں کیوں کہ وزیر اعظم کو کم قیمتی جب کہ وزرا اور سٹاف کو زیادہ مہنگے تحائف نہیں دیئے جاتے۔
ریکارڈ میں کہا گیا ہے کہ 44 ماہ کے اقتدار کے دوران عمران خان نے کوئی قیمتی تحفہ ظاہر نہیں کیا۔ عمران خان نے 110 ملین (11 کروڑ) مالیت کے تحائف ظاہر کئے۔ انہوں نے یہ تحائف 20 فی صد ادا کر کے حاصل کئے۔ تحائف فروخت کر کے حاصل ہونے والی آمدن سے توشہ خانہ میں 20 قیمت جمع کرائی گئی۔
آثاثے ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے عمران خان کو 21 اکتوبر کو توشہ خانہ کیس میں نااہل قرار دے چکا ہے۔
شیئرکریں: