وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا کو انسدادِ دہشت گردی کےلیے اربوں روپے دیے گئے، ان کا حساب دیا جائے کہ وہ کہاں گئے…؟
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پشاور دھماکا افسوس ناک ہے۔ تاریخ خیبر پختون خوا کی ماؤں، بہنوں اور بیٹوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا کو این ایف سی ایوارڈز کی مد میں 417 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔ 10سال پی ٹی آئی کی حکومت تھی، اللہ جانے 417 ارب روپے کہاں گئے۔ انہوں نے کہا کہ بہتان بازی نہیں کر رہا، 2010ء سے اب تک دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے رقم دی گئی۔
وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس وسائل تھے، تو ہم نے سی ٹی ڈی قائم کی۔ خیبر پختون خوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ ہے۔ جس کو اربوں روپے ملے جو کسی اور صوبے کو نہیں ملے۔ پی ٹی آئی نے 10سال خیبر پختون خوا میں حکومت کی اور پھر کہا کہ وسائل نہیں ہیں۔ صوبے کو دیا گیا پیسہ خیبر پختون خوا کی پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بہتری کے لیے استعمال ہونا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایوان کو حقائق بتانا اصل مقصد ہے۔ 2 آپریشنز میں دہشت گردوں پر کاری ضرب لگی۔ دہشت گردی کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں اور دہشت گردی کا یہ ناسور پھر سر اٹھا رہا ہے۔ ہم نے نیکٹا اور سی ٹی ڈی کو بنایا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آ ج سوال یہ ہے کہ دہشت گردوں کو دوبارہ کون لے کر آیا…؟ گزشتہ دور میں پختون خوا کو دوبارہ دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ کس طرح کے پی دوبارہ دہشت گردوں کے ہاتھوں میں چلا گیا…؟ کس نے کہا تھا کہ ان لوگوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں، یہ ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں گے۔ یہ چھبتے ہوئے سوال آج قوم پوچھ رہی ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعے پر کراچی سے خیبر تک ہر آنکھ اشک بار ہے۔ ہم نے مناسب اقدامات نہ کیے، تو دہشت گردی ایک بار پھر پاکستان میں پھیل جائے گی۔