کسی غزل، نظم یا قصیدے کے آخری شعر کو مقطع کہلاتا ہے۔ جس میں بالعموم شاعر اپنا تخلص استعمال کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر غالبؔ کی غزل کا مقطع ملاحظہ ہوں:
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ
مفت ہاتھ آئے تو بُرا کیا ہے
اسی طرح میر تقی میرؔ کی غزل کا ایک مقطع ملاحظہ کیجیے:
اگرچہ گوشہ گزیں ہوں میں شاعروں میں میرؔ
پر میرے شور نے روئے زمین تمام لیا
شیئرکریں: