مطلع عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنیٰ طلوع ہونے کے ہیں۔ شعری اصطلاح میں غزل کے پہلے شعر کو مطلع کہا جاتا ہے۔ با الفاظِ دیگر کسی نظم، غزل یا قصیدے کے پہلے شعر کو مطلع کہلاتا ہے۔
بطورِ مثال احمد فرازؔ کی ایک مشہور غزل کا مطلع ملاحظہ ہو:
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
حُسنِ مطلع: اگر کسی غزل، نظم یا قصیدے کا دوسرا شعر بھی مطلع کی طرز پر ہو، یعنی اس کے بھی دونوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوں، تو اس کو حُسنِ مطلع کہتے ہیں۔
یا، اگر کسی غزل میں دو مطلعے ہوں، تو دوسرے کو حسنِ مطلع کہتے ہیں۔
مثلاً ذیل کے اشعار ملاحظہ ہوں:
کسی صورت نمودِ سوزِ پنہانی نہیں جاتی
بجھا جاتا ہے دل، چہرے کی تابانی نہیں جاتی
نہیں جاتی کہاں تک فکرِ انسانی نہیں جاتی
مگر اپنی حقیقت آپ پہچانی نہیں جاتی
شیئرکریں: