پاکستان تحریکِ انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کی درخواست تحریکِ انصاف ہی کے بانی رُکن اور 2011ء تک پارٹی کے مختلف عہدوں پر فائز رہنے والے اکبر ایس بابر نے اپنے وکلا سید احمد حسن شاہ اور بدر اقبال چوہدری کے ذریعے الیکشن کمیشن میں دائر کر رکھی ہے۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے سیاسی جماعتوں کےلیے بنائے گئے قانون “پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002” کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس لیے پارٹی چئیرمین عمران خان اور خلاف ورزیوں کے مرتکب دیگر پارٹی قائدین کے خلاف کارروائی کی جائے۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر کی الیکشن کمیشن کو حال ہی میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس 2002 کے تحت پاکستان میں سیاسی جماعتوں کےلیے غیر ملکیوں سے فنڈز حاصل کرنا منع ہے۔ لیکن پھر بھی پی ٹی آئی نے 2009ء سے 2013ء کے درمیان 12 ممالک سے 73 لاکھ امریکی ڈالرز ممنوعہ ذرائع سے حاصل کی ہے۔
الیکشن کمیشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 204 کے سب سیکشن 3 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کو بلواسطہ یا بلاواسطہ حاصل ہونے والے فنڈز جو کسی غیر ملکی حکومت، ملٹی نینشل یا پرائیویٹ کمپنی یا فرد سے حاصل کیے گئے ہوں، وہ ممنوعہ فنڈز کے زمرے میں آتے ہیں۔
اس ایکٹ میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانی یا جن کو NADRA نے نائیکوپ کارڈ جاری کیا ہے، ان پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔
اس کے علاوہ سیکشن 204 کے سب سیکشن چار کے تحت اگر یہ ثابت ہو جائے کہ کسی سیاسی جماعت نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز اکھٹے کیے ہیں، تو جتنی بھی رقم پارٹی کے اکاؤنٹ میں آئی ہے الیکشن کمیشن اس کو بحقِ سرکار ضبط کرسکتا ہے۔
تحریکِ انصاف کا موقف ہے کہ یہ تمام رقم اوور سیز پاکستانیوں نے باضابطہ طور پر پارٹی کو عطیہ کیے اور ان میں کوئی ممنوعہ ذریعہ شامل نہیں ہے۔
اکبر ایس بابر کے مطابق مبینہ طور پر ممنوعہ ذرائع سے پارٹی کو ملنے والے فنڈز کا معاملہ 2011ء میں پارٹی کے چیئرمین عمران خان کے سامنے اُٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی کے ایک اور رُکن جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس معاملے کو دیکھے۔ لیکن اس پر عمران خان کی طرف سے کوئی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں لے کر آیا ہوں۔
شیئرکریں: