آئی ایم ایف (International Monetary Fund) عالمی مالیاتی فنڈ ایک عالمی مالیاتی ادارہ ہے، جو ملکی معیشتوں، ان کی باہمی کارکردگی بالخصوص زرِ مبادلہ، بیرونی قرضہ جات پر نظر رکھتا ہے اور ان کی معاشی فلاح اور مالی خسارے سے نمٹنے کےلیے قرضہ جات اور تیکنیکی معاونت فراہم کرتا ہے۔
دوسری جنگِ عظیم کی وجہ سے بہت سے یورپی ممالک میں توازنِ ادائیگی کا خسارہ پیدا ہو گیا تھا۔ جن کی مدد کےلیے “بریٹن وڈز” معاہدہ کے تحت بین الاقوامی تجارت اور مالی لین دین کی ثالثی کےلیے دسمبر 1945 میں مذکورہ ادارے کا قیام عمل میں آیا۔ جس کا مرکزی دفتر امریکہ کے دارُ الحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہے۔
اِس وقت دنیا کے 185 ممالک اس کے رُکن ہیں۔ شمالی کوریا اور کیوبا سمیت کئی دیگر ممالک کے علاوہ تمام ممالک اس ادارے کے ارکان میں شامل ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پر بڑی طاقتوں کا مکمل راج ہے، جس کی وجہ اس کے فیصلوں کےلیے ووٹ ڈالنے کی غیر منصفانہ تقسیم ہے۔ آئی ایم ایف تقریباً تمام ممالک کو قرضہ دیتا ہے لیکن ساتھ ہی قرضوں کے ساتھ ان ممالک کے اوپر کچھ شرائط بھی لگائی جاتی ہیں۔ جو اکثر اوقات مقروض ملک کے معاشی حالت کو بہتر بنانے کی بجائے اسے مزید بگاڑ کی طرف لے کر جاتے ہیں۔ اسی لیے اس ادارے کے ڈھانچے کو بدلنے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کسی ملک کےلیے کوٹہ تین چیزوں کی بنا پر مختص کرتا ہے۔ جس میں جی ڈی پی، بیرونی ذرائع مبادلہ کے ذخائر اور برآمدات و درآمدات کی مقدار شامل ہیں۔ ان تینوں کو مدِنظر رکھ کر کسی رُکن ملک کے ووٹوں کی تعداد کا تعین ہوتا ہے۔ بدلے میں اپنے کوٹہ کے برابر رقم تسلیم شدہ زرِمبادلہ میں یا سونے کی صورت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاس رکھنا ہوتا ہے۔
شیئرکریں: