پاکستان اور افغانستان کے سرحد کو “ڈیورنڈ لائن” (Durand Line) کہا جاتا ہے۔ جسے اسلام آباد مستقل اور عالمی سرحد تو مانتا ہے لیکن کابل اس کی یہ حیثیت تسلیم نہیں کرتا۔ پاکستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن کا تنازعہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر افغانستان میں قائم ہونے والی ہر منتخب اور غیر منتخب حکومت کا مؤقف یکساں رہا ہے۔
مذکورہ سرحد پر تنازعہ قیامِ پاکستان کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا۔ اسی وجہ سے افغانستان نے 1947ء میں پاکستان کی اقوام متحدہ میں شمولیت کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ اس وقت افغانستان کی حکومت کا مطالبہ تھا کہ اس علاقے کو “پختونستان” کا نام دے کر اسے پاکستان یا افغانستان میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کا اختیار دیا جائے۔
مؤرخ لڈویگ ایڈمیک (Ludwig Adamec) اپنی کتاب “ہسٹوریکل ڈکشنری آف افغانستان” میں طالبان کے پہلے دورِ حکومت کے بارے میں لکھتے ہیں کہ “اگر چہ طالبان پاکستان کی مدد پر انحصار کرتے ہیں، لیکن اُنہوں نے بھی ڈیورنڈ لائن تسلیم کرنے کی یقین دہانی نہیں کرائی۔”
لڈونگ ایڈمیک کے مطابق قیامِ پاکستان کے بعد سے آج تک ڈیورنڈ لائن اور پختونستان کے قیام کا معاملہ دونوں ممالک کے درمیان وجۂ نزاع ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اسی تنازعہ کی وجہ سے دونوں ممالک میں کبھی خوش گوار تعلقات قائم نہیں ہو سکے اور نہ نہیں اُمید کی جاسکتی ہے۔

پاکستان نے ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگائی ہے، جس کے باعث دونوں ممالک میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

قارئین! جب برطانیہ نے ہندوستان کو آزادی دینے کا فیصلہ کیا اور یہاں بھارت اور پاکستان کی شکل میں دو الگ الگ ریاستیں قائم ہونے کا فیصلہ ہوا، تو ڈیورنڈ لائن کے تنازعہ نے ایک بار پھر سر اُٹھا لیا۔ افغانستان کا اعتراض تھا کہ جب اُس وقت کے شمال مغربی سرحدی صوبے (خیبر پختون خوا) میں رائے شماری کرائی گئی، تو ڈیورنڈ لائن میں ہندوستان کی جانب رہنے والے پختونوں کو صرف بھارت اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا اختیار دیا گیا اور افغانستان کا آپشن شامل نہیں کیا گیا۔ اسی بنیاد پر افغانستان نے قیامِ پاکستان کے بعد اقوامِ متحدہ میں اس کی شمولیت کی مخالفت کی اور بعد ازاں 1979 میں اُس وقت کی افغان پارلیمنٹ نے بھی ڈیورنڈ معاہدے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔
شیئرکریں: