پہلی جنگِ عظیم میں ترکی نے برطانیہ کے خلاف جرمنی کا ساتھ دیا۔ ترکی کی جنگ میں شمولیت سے ہندوستان کے مسلمان پریشان ہوئے کہ اگر انگریز کامیاب ہوئے، تو ترکی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرے گا۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں کا ساتھ دینے کےلیے وزیر اعظم برطانیہ لائیڈ جارج سے وعدہ لیا کہ دورانِ جنگ مسلمانوں کے مقاماتِ مقدسہ کی بے حرمتی نہیں ہوگی اور جنگ کے بعد مسلمانوں کی خلافت محفوظ رہے گی۔ لیکن جب جنگ کے اختتام پر جرمنی کو شکست اور برطانیہ کو فتح نصیب ہوئی، تو برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے اپنی فوجیں بصرہ اور جدہ میں داخل کیے۔ جس پر مسلمانانِ ہند نے انگریزوں کو وعدے یاد دلانے اور خلافت کے تحفظ کےلیے ایک تحریک شروع کی جسے "تحریکِ خلافت” کا نام دیا گیا۔
5 جولائی 1919ء کو مسئلۂ خلافت کے پر رائے عامہ کو منظم کرنے اور متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے کےلیے بمبئی میں آل انڈیا خلافت کمیٹی قائم کر دی گئی جس کے صدر سیٹھ چھوٹانی اور سیکرٹری حاجی صدیق کھتری منتخب ہوئے۔