آج کل پوری دنیا میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری کا ہے۔ دنیا بھر میں بے روزگاری کی شرح تقریباً 7.9 فیصد ہے۔ نہ صرف ترقی پذیر ممالک اس مسئلے کا شکار ہیں بلکہ کئی ترقی یافتہ ممالک بھی اس مسئلے سے لڑ رہے ہیں۔
پاکستان میں بھی بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ٹریڈنگ اکانومسٹ نامی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں بے روزگار ی کی شرح 6.1 فیصد ہے۔ ایسے بہت نوجوان ہیں جو روزگار کی تلاش میں ہوتے ہیں مگر انتہائی کوشش کے باوجود نوکری حاصل نہیں کر پاتے۔ جس کا نتیجہ مایوسی اور نااُمیدی کی صورت میں نکلتا ہے۔
اب اگر اس مسئلے کا بغور جائزہ لیا جائے، تو پتا چلتا ہے کہ بے روزگاری کی سیاسی وجوہات میں ایک بڑی وجہ “اقربا پروری” اور “سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں” ہے۔ عموماً ایسا ہوتا ہے کہ حکومت میں موجود سیاسی جماعت اپنی کارکنوں کو مختلف اداروں میں بھرتی کرتے ہیں۔ جب کہ میرٹ پر پورا اُترنے والے باصلاحیت نوجوان ٹیسٹ اور انٹریو میں بہترین کارکردگی دکھانے کے باوجو نوکریوں کی انتظار کرتے رہ جاتے ہیں۔ آگے جاکر سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیے گئے لوگ نا اہل ہونے کی وجہ سے مناسب کارکردگی نہیں دکھا پاتے اور اس طرح ادارے تباہ ہوکر رہ جاتے ہیں۔ اداروں کی تباہی کی وجہ سے ان اداروں میں مستقبل میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے کا امکان ختم ہوکر رہ جاتا ہے۔
قارئین! کسی بھی حکومت کا ترقی اور بہتری کی جانب پیش قدمی نہ کرنا بھی بے روزگاری کی ایک بڑی وجہ ہے۔ نئے ترقیاتی پروجیکٹ سے نہ صرف ملک ایک مثبت سمت میں ترقی کرتا ہے اور عوام کا معیار زندگی بلند ہوتا ہے، بلکہ روزگار کے بہترین مواقع بھی پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ نوجوانوں میں حوصلہ اور یقین پیدا ہوتا ہے۔ توانائی کا بحران بھی انڈسٹری کی زوال سے ہوتا ہوا بے روزگار ی کا سبب بنتا ہے۔ بجلی اور گیس کی عدمِ فراہمی کی وجہ سے صنعتیں خسارہ کی جانب بڑھتی ہیں اور مسلسل خسارے کی وجہ سے انہیں ختم ہونا پڑتا ہے۔ ان میں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین بے روزگاری کا شکار ہوجاتے ہیں۔
قارئین! اس بے یقینی صورتِ حال سے نمٹنے کےلیے چند اقدامات انتہائی ناگزیر ہیں۔
سیاسی وجوہات کی بناء پر پیدا ہونے والے بے روزگاری ختم کرنے کےلیے ضروری ہے کہ اداروں میں میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔
اس سلسلے میں امتحانات کو منعقد کرنے والے اداروں کا غیر جانب دار اور شفاف ہونا بہت ضروری ہے۔
اس طرح حکومت کو چاہیے کہ وہ ترقیاتی کاموں کےلیے  مناسب انداز سے قانون سازی کریں۔ ترقیاتی پروجیکٹس میں اپنی ملک کے نوجوانوں کو کام کرنے کے زیادہ سے زیادہ مواقع دیئے جائیں۔
نوجوانوں میں پروفیشنل قابلیت بڑھانے کےلیے مختلف ورکشاپس اور شارٹ کورسز کا انعقاد کیا جائے۔
پہلے سے چلنے والی صنعتوں کو خاص توجہ دیا جائے اور ان کو مزید مستحکم اور فعال بنایا جائے، تاکہ ان میں کام کرنے والے ملازمین بے روزگاری کا شکار نہ ہوں۔
صنعتوں کو بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے، اور ان کی طرف خصوصی توجہ دی جائے۔
تب کہیں جاکر ملکِ عظیم میں بے روزگاری کی شرح کم ہوجائی گی اور اگر ہم اسی طرح ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے، تو بقولِ شاعر!
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات
شیئرکریں: