عام طور پر یہ بات دیکھنے میں آئی ہیں کہ پرانی اور زیادہ استعمال شدہ اشیاء کو ہم اونے پونے داموں فروخت کرکے اپنا جان چھڑانا ہی غنیمت سمجھتے ہیں۔ لیکن آج بھی دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو پُرانی استعمال شدہ اشیاء کو بڑی وقعت اور اہمیت دیتےہیں۔ جن میں سے ایک وادئ سوات کے ظاہر شاہ خان بھی ہیں، جنہوں نے عام لوگوں سے ایک الگ روش اپنائی ہوئی ہے۔ عملی طور پر موصوف شعبہ سیاست سے منسلک ہیں لیکن پرانی اشیاء اکٹھا کرکے اُنہیں نئی نسل کےلیے محفوظ کرنا ان کا شوق ہے۔ مقصد ان کا یہ ہے کہ دورِ جدید میں نوجوانوں کو پرانے زمانے کے لوگوں کی رہن سہن اور ان کے زیر استعمال اشیاء سے روشناس کرایا جاسکے۔
اس غرض سے انہوں نے تحصیل مٹہ کے گاؤں اشاڑی میں اپنے گھر کے ساتھ ایک بڑا سا ہجرہ مختص کر رکھا ہے، جسے “طاہر خان ہجرہ” کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
مذکورہ ہجرہ ایک عجائب گھر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اس عجائب گھر کےلیے پختون ثقافت پر مبنی ایک خوب صورت ماحول بھی بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے ظاہر شاہ خان کہتے ہیں کہ ہمارے آباؤ اجداد کی بودوباش کس طرح کی تھی، وہ نئی نسل بالکل بھول چکے ہیں۔ اس لیے ان تمام اشیاء کو اکٹھا کرنے کا سلسلہ شروع کیا جو آئے دن ناپید ہوتے جارہے ہیں۔ جو چیزیں میرے پاس ہیں، ان میں سے بعض کےلیے دور دراز علاقوں کی مسافت بھی کرنی پڑی جب کہ بعض چیزیں دوستوں نے تحفتاً دیئے ہیں تاکہ زندہ اور محفوظ رہیں۔
بقولِ جگر مراد آبادی!
ہم کو مٹا سکے، یہ زمانہ میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے، زمانے سے ہم نہیں
ظاہر شاہ خان کے ہجرہ میں بنے ہوئے اس نایاب عجائب گھر میں لکڑی سے بنی ہوئے برتن، پرانے آلاتِ موسیقی، زمین داری کےلیے استعمال ہونے والے اشیاء، جنگ میں استعمال شدہ اسلحہ اور دیگر قدیم اشیا موجود ہیں جس کو دیکھنے کےلیے دور دراز سے ڈھیر سارے سیاح اور مقامی لوگ آتے رہتے ہیں جو یہاں پکنک منانے کے ساتھ ساتھ یہ چیزیں اور ماحول دیکھنے بھی آتے ہیں۔
اس ماحول اور قدیم چیزوں کو دیکھ کر ان پر ایک قسم کا سحر طاری ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی پرانی یادیں بھی تازہ ہوجاتی ہے۔
قارئین! ظاہر شاہ خان کا یہ انوکھا شوق ہمارے قومی ورثے کے تحفظ اور نئی نسل کو اسلاف کے استعمال شدہ اشیاء سے روشناس کرانے کا مؤجب بن رہا ہے۔ ربِ کائنات ظاہر شاہ خان کو اس عظیم ورثے کو محفوظ رکھنے پر اجرِعظیم عطا فرمائے، آمین!