ایران کے صوبۂ ہرمزگان میں واقع جزیرۂ ہرمز (Beach of Hormuz) میں ہونے والی سرخ بارش، جو عوام میں عام طور پر "خونی بارش” کے نام سے مشہور ہے، درحقیقت ایک قدرتی اور سائنسی مظہر ہے۔ ماہرین کے مطابق اس علاقے کی مٹی میں آئرن آکسائیڈ (Iron Oxide) کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، جس کے باعث مٹی کا رنگ گہرا سرخ ہوتا ہے۔
شدید بارش کے دوران یہ سرخ مٹی پانی میں شامل ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں زمین پر بہنے والا پانی خون کی مانند سرخ دکھائی دیتا ہے۔ اسی وجہ سے جزیرۂ ہرمز کے ساحل پر اٹھنے والی لہریں بھی سرخ رنگ کی نظر آتی ہیں، جو سیاحوں کے لیے خاص کشش کا باعث بنتی ہیں۔ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ کوئی معجزہ یا مافوق الفطرت واقعہ نہیں، بلکہ ایک قدرتی، جغرافیائی اور کیمیائی عمل ہے جو علاقے کی مٹی کی ساخت سے براہِ راست متعلق ہے۔
یہ مظہر دنیا کے دیگر حصوں یعنی بھارت، اٹلی اور اسپین میں بھی دیکھا جا چکا ہے جہاں سرخ مٹی، گرد و غبار یا بعض معدنی ذرات بارش کے ساتھ مل کر پانی کا رنگ تبدیل کر دیتے ہیں۔ سائنسی طور پر یہ ایک قدرتی کیمیائی عمل ہے اور اس کا کسی مذہبی، ماورائی یا غیبی واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ البتہ غیر معمولی شکل کی وجہ سے یہ عام لوگوں میں خوف یا تجسس پیدا کر دیتا ہے۔
شیئرکریں: