مولانا خان زیب شہید کی کتاب "شتمنہ پختون خوا” کو شائع کرنے والے ادارے "مفکورہ” (Mafkoora) کے منتظمین کا کہنا ہے کہ "شتمنہ پختون خوا” کے روزانہ ایک ہزار سے زائد نسخے فروخت ہورہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک مذکورہ کتاب کے پانچ ایڈیشنز آچکے ہیں۔ باجوڑ میں مولانا صاحب کی شہادت کے بعد اس کتاب کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے اب اس کتاب کی 20 ہزار سے زائد نسخے زیرِ طبع ہے۔
قارئین، یہ بھی اچھی بات ہے کہ مفکورہ ریسرچ سنٹر پشاور کے سربراہ حیات روغانی نے مارکیٹ کی ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے کتاب کی قیمت 700 روپے سے کم کرکے 500 روپے مقرر کردی ہے تاکہ کتاب زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔ جب کہ کتاب کو اُردو اور انگریزی زبان میں ترجمہ کرکے شائع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے جو آئندہ چند دنوں میں مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔
قارئین، کتاب خریدنے والوں میں زیادہ تر تعداد طلبہ اور نوجوانوں کی ہے جن سے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اس کتاب کو پڑھیں گے اور پختون خوا وطن کے وسائل اور چار دہائیوں سے جاری یہاں کی ڈالری جنگ کے اسباب کو سمجھ کر اپنی حقوق کےلیے آواز بلند کریں گے۔
قارئین، انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس وطن میں خود کو منوانے کےلیے مرنا پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ اس شاہکار تصنیف کے خالق مولانا خان زیب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے نظریاتی کارکن، جید عالم دین اور اے این پی کے سابق امیدوار بہ رائے قومی اسمبلی اور مرکزی سیکرٹری بہ رائے امور علما تھے۔ جن کو 10 جولائی 2025ء کو باجوڑ میں محافظ اور ڈرائیور سمیت "نامعلوم” افراد نے پانچ گولیاں مار کر اُس وقت شہید کردیا جب موصوف نے باجوڑ میں بدامنی کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کے مشاورت سے 13 جولائی بہ روزِ اتوار کو ایک "امن مارچ” کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے کمپئین میں مصروف تھے کہ شنڈئی موڑ کے قریب ان کی گاڑی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں مولانا صاحب اور ان کے پولیس محافظ شیرین زادہ شہید ہوگئے تھے۔
شیئرکریں: