دو ہزار سال قبل سلطنتِ روم میں ہونے والی غلاموں کی عظیم بغاوت کے پسِ منظر میں لکھے جانے والے “ہاورڈ فاسٹ” (Howard Fast) کے شہرۂ آفاق ناول “سپارٹیکَس” (Spartacus) سے چند اقتباسات ملاحظہ ہو:
قارئین، سپارٹیکس ایک رومی غلام تھا جس نے بھاگ کر دوسرے غلاموں سے مل کر رومی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ کئی فتوحات بھی حاصل کیں لیکن آخرکار شکست کھا کر مارا گیا لیکن دنیا کے لیے ہمت و بہادری کی ایک داستان چھوڑ گیا۔
☆ مَیں اپنے غلاموں کو کوڑے نہیں مارتا۔ جب کبھی کوئی گڑبڑ ہوتی ہے، تو کسی ایک کو مار ڈالتا ہوں۔ اِس سے اُن کی فرمان برداری درست ہو جاتی ہے۔ غلام اور گھوڑے دونوں کو سنبھلنا ذرا مشکل کام ہوتا ہے۔”
☆ ان غلاموں کے ذہنوں میں ایسے خیالات ہیں، جنھوں نے زنجیریں پہن رکھی ہیں۔ آپ انسانوں کو درندہ بنایئے، وہ فرشتوں کے بارے میں کبھی نہیں سوچیں گے۔”
☆ دیوتا تو امیر رومنوں جیسے تھے۔ انھیں غلاموں کی زندگی سے کوئی غرض نہ تھی۔ جب کہ یہ انسان نما کمتر لوگ جو ننگ دھڑنگ منڈی میں گدھے سے بھی سستی قیمت پر بیچے یا خریدے جاسکتے تھے۔ جن کے کندھے سواری کے لیے استعمال ہوتے تھے اور جو رئیسوں کے کھیتوں میں ہل کھینچتے تھے۔ عظیم بغاوتیں کرنے کے باوجود وہ ہمیشہ ناکام ہوئے۔ رومن انھیں صلیبوں پر میخوں کے ذریعے گاڑھتے رہے تاکہ سب دیکھیں کہ ایک غلام جب غلام نہیں رہتا، تو اُس کا انجام کتنا دردناک ہوتا ہے۔”
☆ ایک بار ایک رومن غلام کو صلیب پر چڑھا دیا گیا۔ جب اُسے صلیب پر لٹکے چوبیس گھنٹے ہو گئے، تو بادشاہ نے اُسے معاف کر دیا۔ صلیب پر جو اُس پر بیتی، وہ سب کچھ اُس نے لکھ دیا۔ اُس نے لکھا، “صلیب پر صرف دو چیزیں موجود ہوتی ہیں، ایک “درد” اور دوسرا “دوام”۔ لوگ کہتے ہیں کہ میں صرف چوبیس گھنٹے صلیب پر رہا، مگر میں تو اُس وقت سے صلیب پر تھا، جب یہ دنیا ابھی پیدا بھی نہ ہوئی تھی۔ سو اگر وقت نہ رہے، تو ہر لمحہ “دوام” ہے۔”
☆ ہر انسان کے پاس تھوڑی سی قوت، امید اور محبت ہوتی ہے۔ یہ وہ خاصیتیں ہیں جن کے بیج تمام انسانوں میں بو دیے گئے ہیں۔ اگر وہ انھیں خود تک محدود رکھتا ہے، تو یہ بیج جلد گل سڑ کر مر جاتے ہیں۔ اور اگر وہ انھیں دوسروں کو بانٹ دیتا ہے، تو یہ بے پناہ ذخیرہ کبھی ختم ہی نہیں ہو پاتا۔”
____________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔