تاریخ نے ہر قوم کو کچھ ایسے رہ نما عطا کیے ہیں جو نہ صرف اپنے وقت کے تقاضوں کو سمجھتے ہیں بلکہ آنے والے دور کے لیے بھی نشانِ راہ چھوڑ جاتے ہیں۔ پختون قوم کی تاریخ میں خان عبدالغفار خان (باچا خان) اور خان عبد الولی خان ایسے ہی عظیم رہ نما تھے جنہوں نے پختون قومی شعور، امن، جمہوریت اور خود داری کی شمع روشن کی۔ آج اسی چراغ سے روشنی لیتے ہوئے، ان کے خانوادے کا ایک جری، نڈر، باوقار اور تعلیم یافتہ چشم و چراغ، ایمل ولی خان 21ویں صدی میں پختون قوم کی قیادت کر رہا ہے۔
ایمل ولی خان کو اگر رہبرِ تحریک خان عبد الولی خان کا جدید دور میں زندہ و جاوید عکس کہا جائے، تو مبالغہ نہ ہوگا۔ کیوں کہ جس بے باکی، صراحت، تدبر اور دلیری سے ولی خان نے ریاستی جبر، آمریت اور پختون دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی، آج وہی لہجہ، وہی استقامت اور وہی سیاسی شعور ایمل ولی خان میں ہو بہ ہو نظر آتا ہے۔ وہ اپنے بزرگوں کی طرح ہجوم نما پختون قوم کے قومی مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے، چاہے اس کے لیے انہیں کتنی ہی مشکلات کا سامنا کیوں نہ ہو۔
د ولی باغ د سر سردارہ
ولی خانے سیاست کڑی مئین دی کڑمہ
ولی خانے سیاست کڑی مئین دی کڑمہ
ایمل ولی خان کا شمار ان کم یاب پختون رہ نماؤں میں ہوتا ہے جو نہ صرف سیاسی تربیت یافتہ ہیں بلکہ جدید تعلیم اور بین الاقوامی سیاسی فہم سے بھی آراستہ ہیں۔ انہوں نے جدید علوم اور سیاسی بصیرت کو اپنی عملی سیاست میں جذب کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ ایک پختون نوجوان بھی عالمی معیار کی قیادت کی اہلیت رکھتا ہے۔
ایمل ولی کی سیاست جذبات کی بہ جائے عقل و دلیل پر مبنی ہے۔ وہ نہ صرف اپنے کارکنوں کو شعور کی روشنی دیتے ہیں بلکہ قومی بیانیہ تشکیل دینے میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موصوف آج کے دور میں پختون قوم کی وہ حقیقی اور توانا آواز بن چکے ہیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے فورمز پر گونج رہی ہے۔ ان کی تقاریر، بیانات اور پالیسیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ صرف مقامی سیاست کے رہ نما نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی وژن رکھنے والے سیاسی مفکر ہیں۔
انہوں نے دنیا کو باور کروایا ہے کہ پختون ایک باشعور، پُرامن اور خود دار قوم ہے، جس کے مسائل کو حل کیے بغیر پاکستان اور خطے میں پائیدار امن کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔
چی سندری د غیرت ملگرو وایم
د وخت سترگو کے ازغے یمہ چی پایم
لیونو تہ زنزیرونہ شڑنگوی چی
زمانی ستا لیونتوب تہ پہ خندا یم
پختنو تہ چی پہ بدو سترگو گوری
تیرہ غشے ئی پہ سترگو کے رسا یم
ایمل ولی خان اس وقت دنیا کی سب سے بڑی پختون قوم پر مبنی سیاسی جماعت یعنی عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی قیادت کر رہے ہیں۔ یہ قیادت انہیں وراثت میں ضرور ملی لیکن جس تدبر، جرات اور سیاسی شعور سے وہ اس جماعت کو نئی سمت دے رہے ہیں، وہ ان کی اپنی محنت، فہم اور وژن کا نتیجہ ہے۔
ان کی قیادت میں اے این پی نے نوجوانوں کو متحرک کیا، خواتین کو سیاست میں مقام دیا، اور نظریاتی سیاست کو زندہ رکھا۔ وہ ان چند رہ نماؤں میں سے ہیں جو اصولوں پر قائم رہنے کے لیے سیاسی نقصان برداشت کر لیتے ہیں لیکن مؤقف پر سمجھوتہ نہیں کرتے۔
میرے کارواں میں شامل کوئی کم نظر نہیں ہے
جو نہ مٹ سکے وطن پر میرا ہم سفر نہیں ہے
درِ غیر پر ہمیشہ تمہیں سر جھکائے دیکھا
کوئی ایسا داغِ سجدہ میرے نام پر نہیں ہے
کسی سنگ دل کے در پہ میرا سر نہیں رہے گا
میرا سر نہیں رہے گا مجھے اس کا ڈر نہیں ہے
ایمل ولی خان، خان عبدالغفار خان، رہبرِ تحریک خان عبدالولی خان، اور اسفندیار ولی خان کے نظریاتی اور سیاسی ورثے کے امین ہیں۔ وہ چوتھی نسل کے سیاست دان ہیں لیکن ان کی بصیرت، صراحت اور قیادت کا انداز اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ وہ صرف روایتی وارث نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں اپنے بزرگوں کی روحانی اور فکری میراث کے امین ہیں۔ کیوں کہ وہ نہ بکنے والے ہیں، نہ جھکنے والے اور یہی بات انہیں 21ویں صدی کا نایاب، قابلِ فخر اور بے مثال پختون سیاست دان بناتی ہے۔
تا ھیس مصلحت اونہ کڑو اېملہ د وختونو
تعبیر ئی د خوبونو
روان ھسکہ غڑئی ئی د نیکہ پہ قدمونو
تعبیر ئی د خوبونو
ولاڑ لکہ د غر ئی خکارہ لکہ د نمر ئی
غاصب تہ خکر پہ خکر ئی
د سر دپاسہ سر ئی د پلار غوندی دی نر ئی
اواز دی د غیرت دے د وطن پہ ایوانونو
تعبیر ئی د خوبونو
ایمل ولی خان کی قیادت میں پختون سیاست ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ دور ہے اصولوں کی سربلندی، قومی تشخص کی بحالی، اور عالمی سطح پر پختون بیانیے کو مضبوط کرنے کا۔ ان کی موجودگی ایک امید ہے ہر اس نوجوان کے لیے جو سیاست کو خدمت اور جدوجہد کا ذریعہ سمجھتا ہے۔
اگر تاریخ نے انصاف کیا، تو آنے والا وقت ایمل ولی خان کو ولی خان کے بعد پختون سیاست کا سب سے جرأت مند اور وژنری رہ نما قرار دے گا۔ جاتے جاتے ڈاکٹر ہمدرد یوسف زئی کے ان اشعار پر اجازت طلب کرنا چاہوں گا کہ:
ایملہ د ژوندون د خائستونو بل چراغہ
ایملہ د خکلا د ارمانونو بل چراغہ
ایملہ تا تہ ٹول دا تاریخونہ امانت دی
ھم تا تہ د بابا واڑہ فکرونہ امانت دی
دی شاڑو او میرو کے د گلونو بل چراغہ
ایملہ د ژوندون د خائستونو بل چراغہ
اے زمونگہ خپل ولی، اے زمونگ ایمل ولی
تہ ژوند ئی د پختون د ٹولو ھیلو ثنا خوان ئی
تہ فکر ئی د لوئی بابا د ھیلو لوئی ارمان ئی
تہ ساز ئی تہ ٹپہ د لر او بر د لوئی افغان ئی
تہ سڑیکہ د پختون د ہر زخمی زخمی وجدان ئی
رنڑا شہ پہ تیارو کے د وختونو بل چراغہ
ایملہ د ژوندون د خائستونو بل چراغہ
اے زمونگہ خپل ولی، اے زمونگ ایمل ولی
ھم تا تہ مو د لوئی بابا شملہ دہ پہ سر کڑی
ھم تہ بہ د رنڑا دغہ کاروان پہ مخہ بیائی
ھم تہ بہ د پختون خکلے کردار نڑئی تہ خائی
ھم تہ بہ ٹول افغان بہ رنڑاگانو باندی ستائی
د جبر تورو شپو کے د خوبونو بل چراغہ
ایملہ د ژوندون د خائستونو بل چراغہ
اے زمونگہ خپل ولی، اے زمونگ ایمل ولی
__________________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔