☆ سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کی اپیل اس کے مرنے کے بعد بھی سماعت کےلیے مقرر کی اور اس کے سزائے موت کی توثیق کرکے اسے سرٹیفائیڈ غدار ڈیکلیر کیا۔
☆ عدلیہ میں کرپٹ ججز کا احتساب کیا، تاریخ میں پہلی دفعہ ایک سٹنگ جج مظاہر نقوی کو کرپشن پر نکالا جس سے سینیئر ترین جج اعجاز الاحسن بھی اپنی انجام کو دیکھتے ہوئے مستعفی ہوگئے۔
☆ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کیس جسے سماعت کےلیے ثاقب، کھوسہ، گلزار اور بندیال کو لگانے کی ہمت نہ ہوسکی، اسے نہ صرف سنا بل کہ ان کی بحالی کا فیصلہ دے کر تاریخ کے ایک اہم موڑ کا ریکارڈ درست کیا۔
☆ سپریم کورٹ کی کارروائی کو لائیو نشر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ماضی میں ان کے کیس میں بندیال کو درخواست کے باوجود ہمت نہ ہوسکی۔
☆ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء جیسے قانون کی توثیق کرتے ہوئے اپنے اختیارات قربان کیے اور پارلیمنٹ کے حقِ قانون سازی کو تسلیم کیا۔
☆ ثاقب نثار گروپ کے سیاست دانوں کو تاحیات نااہل قرار دینے جیسے سیاہ فیصلے کو واپس لیا۔
☆ بھٹو کے عدالتی قتل کو غیر منصفانہ قرار دے کر تاریخ کا ریکارڈ درست کیا۔
☆ فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دے کر اس پر عمل بھی کروایا۔ یہی وجہ ہے کہ ریفرنس کے ذریعے موصوف کو گھر بھیجنے کا بندوبست کرنے والا سابق آئی ایس آئی سربراہ جنرل فیض آج خود پابندِ سلاسل ہے۔
☆ تحریکِ انصاف انتخابی نشان کیس میں پاپولر فیصلہ دینے کی بجائے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرکے قانونی کی حکم رانی قائم کی۔
☆ بندیالوی گروپ کے آرٹیکل 63 (A) کا فیصلہ جس کے ذریعے آئین کو ری رائٹ کرکے عمران خان کی سیاست کو فائدہ پہنچایا گیا، کو واپس لے کر آئین کی اصل روح کو بحال کیا۔
☆ اپنے دوست حضرت شاہ جی سلمہ کو چیف جسٹس بنانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے نہیں اپنائے بل کہ پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دیا، نتیجے میں ان کی آج خوب جلی کٹی سنیں۔
☆ قاضی فائز عیسیٰ وہ پہلے جج تھے جنہوں نے اپنے اور اپنی اہلیہ کے اثاثے رضا کارانہ طور پر سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر شایع کیے۔ حکومت سے نہ تو کوئی پلاٹ لیا، نہ گاڑی اور نہ کوئی پروٹوکول ہی لیا۔ یہاں صرف ان کے دور چیف جسٹسی کے کارنامے ذکر کیے ہیں۔
قارئین، موصوف سے شاید غلط کام بھی ہوئے ہوں گے لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ اتنے مختصر عرصے اتنے کارنامے پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی چیف جسٹس کی کریڈٹ پر نہیں ہیں۔
________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔