خدائی خدمت گار آزادی ہند کی ایک تحریک تھی جو عدم تشدد کے فلسفے پر برطانوی راج کے خلاف خیبر پختون خوا کے ضلع چارسدہ سے خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان نے شروع کی تھی۔
ملاکنڈ ایجنسی سمہ رانیزی کی جو شخصیات خدائی خدمت گار تحریک سے وابستہ رہے ان کے نام ذیل میں دیے جاتے ہیں۔
 ☆ عبدالطیف اُتمان خیل: ملاکنڈ ایجنسی میں خان باچا خان کے ہدایت پر پہلا آزاد سکول قایم کرنے والے عبدالطیف آفندی اُتمان خیل سمہ رانیزئی درگئی کے گاؤں مینہ کوٹ کے رہنے والے تھے۔ موصوف نے سوات لیویز اور پشاور پولیس میں نوکری بھی کی۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران میں آپ نے ترکوں کےلیے کام کیا جس پر ان کو برٹش انڈین حکومت نے گرفتار کیا۔ قید سے رہائی کے بعد آپ اپنے گاؤں مینہ کوٹ چلے آئے اور یہاں برٹش انڈین حکومت کے خلاف جد و جہد کا آغاز کیا۔ موصوف نے باچا خان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ایک آزاد سکول کا قیام عمل میں لایا جو برٹش انڈین حکومت کے خلاف تھا۔ آپ کو 1924ء میں اپنے ساتھی رُکن الدین رسالدار کے ساتھ گرفتار کردیا گیا لیکن بعد میں ضمانت پر رہا کیا گیا۔ آپ باچا خان کے خدائی خدمت گار تحریک کے اہم رُکن رہے۔ 1930ء میں آپ کو  FCR یعنی (Fata Crimes Regulations) کے سیکشن 40 کے تحت 2 سال کے لیے قید کردیا گیا۔ 1932ء میں انہوں نے اپنی رہائی کے دوران میں برٹش انڈین حکومت کو کوئی خاص ضمانت اس بات کی نہ دی کہ آپ برٹش انڈین حکومت کے خلاف کوئی کام نہیں کرے گے۔ اس وجہ سے آپ کو پھر 3 سال کے لیے قید کیا گیا۔ موصوف 1973ء میں وفات پاکر گاؤں مینہ میں مدفون ہوئے۔
☆ اکرم آف سخاکوٹ: موصوف سمہ رانیزی سے تعلق رکھنے والے شلمانی قوم کے چشم و چراغ صمد خان کے بیٹے تھے۔ صمد خان ایک نامی گرامی شخصیت تھے جب کہ اکرم سخاکوٹ کے ایک دھڑے کے سربراہ تھے۔ موصوف کو 1931ء میں ملاکنڈ کے پولٹیکل ایجنٹ کے حکم سے علاقہ بدر کیا گیا۔ کیوں کہ موصوف خدائی خدمت گار تحریک کے سرگرم رکن تھے۔
☆ راحت خان آف سخاکوٹ: راحت خان جو اکرم شلمانی کے بھائی تھے، سمہ رانیزی ملاکنڈ ایجنسی میں خدائی خدمت گار تحریک کے سربراہ تھے۔ دسمبر 1931ء میں ان کو تین سال کے لیے قید کی سزا سنائی گئی۔
☆ فضل لطیف میاں آف بدرگہ سمہ رانیزی: آپ فضل رحیم کے بیٹے تھے۔ ہندوستان سے تعلیم حاصل کی، انگریزی زبان پر مکمل عبور حاصل تھا۔ 1930ء میں خدائی خدمت گار تحریک سے وابستہ ہوئے۔ اپریل 1930ء میں سمہ رانیزی میں حکومت مخالف سرگرمیوں میں تیزی لانے کے سبب گرفتار ہوئے۔ 1931ء میں رہائی کے بعد اسی سال کے اواخر میں پھر گرفتار ہوکر نوشہرہ جلا وطن کیا گیا۔ اگست 1932ء میں پھر آپ کو ایجنسی آنے کی اجازت دی گئی۔
☆ فضل رحمان میاں آف بدرگہ: موصوف بدرگہ کے میاں خاندان کے سربراہ تھے۔ آپ تنگی چارسدہ میں بھی اراضی کے مالک تھے۔ وہ خدائی خدمت گار تحریک کے اہم رُکن تھے۔
☆ عبدالودود میاں آف بدرگہ: آپ فضل رحمان میاں کے بڑے بیٹے اور خدائی خدمت گار تحریک کے سرکردہ رکن تھے۔ موصوف کو بھی اپنی سیاسی نظریات اور خدائی خدمت گار تحریک سے وابستگی کی بنا پر کئی دفعہ پابند سلاسل ہونا پڑا۔
☆ نور رحمان میاں آف خوشحال گڑھ: موصوف نے سخاکوٹ سمہ رانیزی میں سرخ پوش تحریک میں اہم کردار ادا کیا۔ 1930ء میں گرفتار ہو کر جیل بھیج دیا گیا۔ 1932ء میں جیل سے رہائی ملی۔
☆ سربلند خان آف درگئی: آپ درگئی سمہ رانیزی میں عرب شاہ کے دھڑے سے تعلق رکھتے تھے۔ 1930ء میں سمہ رانیزی میں خدائی خدمت گار تحریک کے اہم رکن بنے۔ حکومت مخالف سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرنے کے سبب تین سال کے لیے قید کیا گیا۔
________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: