پہاڑوں کی دامن میں بسا ایک خوب صورت، دل فریب اور دل کش گاؤں “خرکئی” جو اپنی خوب صورتی، دل کشی اور پرسکون ماحول کےلیے مشہور ہے۔ یہاں ہر طرف سبزہ، میٹھے پانی کے چشمے، گھنے جنگلات اور رنگ بہ رنگے پھولوں کی بہار چھائی رہتی ہے۔ چشموں اور ندیوں کا میٹھا پانی، چہچہاتے پرندے یہاں کی خوب صورتی کو دوبالا کرتی ہے۔
اس طلسماتی گاؤں میں ایک لڑکے کا جنم ہوا، جس کا نام سلمان احمد رکھا گیا۔ لاڈ اور پیار سے پلا بڑا یہ بچہ جب سکول میں داخل کرایا گیا، تو اپنی محنت، لگن اور خوش اخلاقی سے نہ صرف اساتذہ کرام بل کہ طلبہ بھی ان کے گرویدہ ہوگئے۔
قارئین، سلمان احمد کام یابیوں اور کامرانیوں سے ہم کنار ہوتے ہوئے ہمیشہ تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھاتے رہے۔ آخر ایک دن ان کی محنت رنگ لائی اور گاؤں ہی کے ایک پرائمری سکول میں معلم کے طور پر تعینات ہوئے۔ کیوں کہ سلمان احمد کا شروع دن ہی سے یہ تمنا اور آرزو تھی کہ گاؤں کے بچوں اور بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جائے اور رب ذوالجلال نے ان کا یہ خواب پورا کیا۔
قارئین، صبح بر وقت سکول پہنچنا، بچوں کو پیار و محبت سے پڑھانا، ان کے ساتھ نہایت شفقت سے پیش آنا اور ان کی تعلیمی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں ان کی مدد کرنا موصوف کاشیوہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سکول کے بچے بھی سلمان احمد کو دل و جان سے پیار کرتے ہیں۔ ان کی محنت کا نتیجہ ہے کہ ہرسال بچے امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔
سلمان احمد دل میں مخلوق خدا کی خدمت کا جذبہ بھی رکھتے ہیں۔ تھبی تو چھٹی کے بعد اپنا ایک میڈیکل سٹور بھی چلاتے ہیں جہاں غریب اور نادار لوگوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔
ان کا یہ کلینک ندی کے کنارے ایک چھوٹے سے پہاڑی چشمے کے قریب واقع ہے۔ چشمے کا میٹھا پانی اور آس پاس کھلے پھول کلینک کی فضاء کو خوش گوار اور دلف ریب بناتی ہے۔
 سلمان احمد کو اپنے گاؤں سے بے تحاشا پیار اور محبت ہے۔ موصوف گاؤں کی زندگی میں نہایت خوش حال اور مطمئن ہے۔
قارئین، موصوف کھبی کھبار اپنے گاؤں کے بچوں کو پہاڑوں کی سیر کروانے بھی لے جاتے ہیں اور ان کو فطرت سے روشناس کراتے ہیں۔ اگر کہا جائے کہ سلمان احمد نے نہ صرف اپنی محنت، لگن اور شوق سے اپنے خواب پورے کیے، بل کہ اپنے گاؤں کے بچوں کے دلوں میں علم کی شمعیں بھی جلائیں۔
جاتے جاتے بس یہی دعا ہے کہ رب ذوالجلال سلمان احمد کو لمبی زندگی اور اچھی صحت عطا فرمائے، آمین۔
__________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: