پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ 1954ء کو پاکستان کمیونسٹ پارٹی (پی سی پی) پر پابندی لگائی گئی۔ اس جماعت پر یہ الزام تھا کہ اس نے راول پنڈی سازش کیس میں ملوث ہو کر ملک دُشمنی کی اور اسی بنیاد پر ملک بھر میں جماعت کے ورکرز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔
خیال رہے کہ 1951ء میں پاکستان کے بعض فوجی افسران اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اُنہوں نے اس وقت کے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لیے سازش کی۔ اسے راول پنڈی سازش کیس کا نام دیا گیا۔ سازش کے الزام میں پاکستان کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ سجاد ظہیر کو بھارت واپس بھجوا دیا گیا۔ پابندی لگنے سے پہلے اس جماعت کے اراکین کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ تھی۔
نیشنل عوامی پارٹی: دوسری بڑی سیاسی جماعت جس پر پابندی لگی، وہ نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) تھی۔ اس جماعت پر دو مرتبہ پابندی لگی۔ پہلی مرتبہ 1971ء میں یحییٰ خان اور پھر 1975ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں پابندی لگی۔
اس جماعت پر بھی ملک دشمن سرگرمیوں کا الزام عائد کیا گیا۔ نیپ پر سب سے بڑا الزام اُس وقت کے گورنر صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختون خوا) حیات خان شیر پاؤ کے قتل کا تھا۔ وہ آٹھ فروری 1975ء کو پشاور یونی ورسٹی میں ایک تقریب کے دوران میں جاں بحق ہوئے تھے اور اس دھماکے کا الزام نیپ پر عائد کیا گیا تھا۔
اس واقعے کے اگلےہی روز وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے قومی اسمبلی میں دو بلوں کی منظوری حاصل کی جس میں ایک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی گرفتاری کا استثنٰی ختم کردیا گیا۔ دوسرے بل میں پولیٹکل پارٹیز ایکٹ (Political Parties Act) میں ترمیم کرکے حکومت کو قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے والی جماعتوں کو خلاف قانون قرار دینے کا اختیار دیا گیا۔ اس قانون سازی کے اگلے روز 10 فروری 1975ء کو نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی عائد کردی گئی۔
اُس وقت کی حکومت نے نیشنل عوامی پارٹی کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس بھی دائر کیا جس میں نیپ کی اُس وقت کی قیادت بشمول ولی خان کی طرف سے بینچ پر عدمِ اعتماد اور ان کے اعتراضات کو مسترد کرنے پر انہوں نے عدالتی کارروائی میں حصہ نہیں لیا اور عدالت نے بھی ان پر پابندی کی توثیق کردی۔
پابندی کی شکار سیاسی مذہبی جماعتیں: پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں میں مذہبی و سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کی گئی۔ ان میں سے بعض ایسی جماعتیں بھی ہیں جو انتخابی نشان رکھتے ہوئے ماضی میں انتخابات میں بھی حصہ لیتی رہیں اور ان کے ارکان، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بھی رہے ہیں لیکن ان پر پابندی عائد کردی گئی۔ ان مذہبی سیاسی جماعتوں میں سپاہِ صحابہ پاکستان، سپاہِ محمد پاکستان، تحریکِ جعفریہ پاکستان، ملتِ اسلامیہ پاکستان شامل ہیں۔ ان میں سے بعض جماعتیں قائدین اور نام بدل کر آج بھی سیاست کررہی ہیں لیکن پابندیوں کے باعث سیاست میں ان کا کردار محدود ہوا ہے۔
_______________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔