پولیٹیکل سائنس (Political Science) میں اس خیال کو کہ معاشرہ دو مخالف گروہوں میں تقسیم ہے، پاپولزم (Populism) کہلاتا ہے۔
پاپولزم؛ سیاسی نظریہ میں بنیادی تصورات کے مصنف، بینجمن میفٹ کے مطابق، یہ رجحان کسی نظریے، تنظیمی انداز، نفاذ کے طریقۂ کار، گفتگو یا لوگوں کے بولنے کے طریقے کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے، لیکن یہ موضوعات عوام اور اشرافیہ کے درمیان فرق کے گرد گھومتے ہیں۔
قارئین، ایک پاپولسٹ لیڈر عوام کا نام لے کر بولتا ہے اور اشرافیہ (Aristocracy/ Elite) کو معاشرے کا بنیادی مسئلہ بناتا ہے۔ اگرچہ پاپولسٹ زیادہ تر انتہائی دائیں بازو (Right Leaning) سے وابستہ ہیں، لیکن بائیں بازو (Left Leaning) کی پاپولزم بھی ہے اور وینزویلا (Venezuela) کے سابق صدر ہوگو شاویز (Hugo Chavez) شاید اس کی بہترین مثال ہیں، جیسا کہ انہوں نے ایک بار کہا تھا؛ “میں ایک شخص نہیں ہوں، میں عوام ہوں۔” ایک یورپی تجزیہ کار نے پاپولزم کو ایسے نظریہ کے طور پر بیان کیا ہے جسے بہترین معاشی یا سیاسی نظام کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں ہے۔
ایک پاپولسٹ لیڈر کی خصوصیات کیا ہیں…؟
پرنسٹن یونی ورسٹی میں سیاست کے پروفیسر جوہن وانر مولر (John Werner Muller) اپنی کتاب What is” Populism” (پاپولزم کیا ہے؟) میں اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پاپولسٹ لیڈروں کا دعوا “عوام کی اجتماعی مرضی” کی نمایندگی کرنا ہے۔ جو چیز پاپولسٹوں کو مختلف بناتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ صرف “حقیقی لوگوں” یا “خاموش اکثریت” کی نمائندگی کرنے کا دعوا کرتے ہیں۔ نتیجتاً وہ اقتدار کے دیگر تمام دعوے داروں کو بنیادی طور پر ناجائز سمجھتے ہیں اور اصرار کرتے ہیں کہ باقی صرف “کرپٹ” (Corrupt) یا “بدمعاش” ہیں۔
بینجمن موفٹ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دائیں بازو کے پاپولسٹ کی بہترین مثال قرار دیا۔ اس لحاظ سے ڈونلڈ ٹرمپ کو آج کے پاپولسٹ کی بہترین مثالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ ٹرمپ کے بیانات میں دیکھا گیا ہے۔
دوسرے پاپولسٹ راہ نما ایسا برتاؤ کرتے ہیں جس کی سیاست دانوں سے توقع نہیں کی جاتی ہے۔ اسی حربے کو ٹرمپ اور ارجنٹائن کے جیویئر ملیس دونوں نے استعمال کیا ہے، جو حکومتی بجٹ میں کٹوتی کی اپنی پالیسی پر زور دینے کے لیے ریلیوں میں دکھائی دیتے ہیں۔
ارجنٹائن کے سابق راہ نما، جوآن ڈومنگو پیرن کو اکثر پاپولزم کا آرکیٹائپ کہا جاتا ہے۔ ان کا انتقال 1974 ء میں ہوا، لیکن ان کا نام ارجنٹائن کی سیاست اور معاشرے میں بنیادی تقسیم کی وضاحت کرتا ہے۔ اس کے گندے بالوں، اس کے بڑے جوش اور اس کے زیادہ تر سنکی رویے کی وجہ سے اسے “ایل لوکو” (پاگل) کا لقب دیا گیا۔ اس نے بڑی تبدیلیوں کا وعدہ کیا ہے، بشمول قومی کرنسی، پیسو کو امریکی ڈالر سے تبدیل کرنا، مرکزی بینک کو ختم کرنا اور کچھ سرکاری دفاتر کو مکمل طور پر بند کرنا اس میں شامل تھے۔
سینٹر فار یوروپی پاپولزم اسٹڈیز کے رکن امیڈٹ اونر کا کہنا ہے کہ “لاطینی امریکا پاپولسٹ تحریک کی روشنی ہے۔” بائیں بازو کے پاپولسٹ ہیوگو شاویز ایک بہترین مثال تھے۔ اقتدار سنبھالنے سے پہلے ان کی سیاست میں کوئی تاریخ نہیں تھی، انہوں نے وینزویلا کا دو جماعتی نظام بدلا اور اپنی موت تک اقتدار میں رہے۔
شاید آج کل سب سے کام یاب پاپولسٹ کم از کم انتخابی اور طاقت کو مستحکم کرنے کے نقطۂ نظر سے ہندوستانی وزیرِ اعظم نریندر مودی ہیں۔ ہندوستانی سیاست مکمل طور پر مودی کے گرد گھومتی ہے۔ انہوں نے لوگوں اور اشرافیہ کے درمیان اس طرح سے تقسیم پیدا کرنے میں کام یابی حاصل کی، جس کے مذہبی مفہوم بھی ہیں۔ ایک اور شخص جسے اکثر پاپولسٹ سیاست دان کہا جاتا ہے وہ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان ہیں۔ نیدرلینڈ میں گیرٹ ولڈرز، ہنگری میں وکٹر اوربان، فرانس میں میرین لی پین، وینزویلا میں نکولس مادورو اور برطانیہ میں بورس جانسن کو اکثر پاپولسٹ کہا جاتا ہے۔
____________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: