ایمل ولی خان کو عوامی نیشنل پارٹی صوبہ خیبر پختون خوا کے صدر منتخب ہوئے چار سال مکمل ہوگئے۔ ایمل ولی خان 10 اپریل 2019ء کو عوامی نیشنل پارٹی صوبہ خیبر پختون خوا کے صدر منتخب ہوئے تھے اور اب انہوں نے اے این پی کے صوبائی صدر کی حیثیت سے اپنے چار سالہ آئینی مدت پوری کرتے ہوئے صوبائی انتخابات کےلیے پارٹی کے مرکزی قایم مقام صدر امیر حیدر خان ہوتی کو آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دینے کےلیے باقاعدہ خط لکھا ہے۔
قارئین، روایات کے مطابق پارٹی کارکردگی کے سالانہ رپورٹ کا جایزہ اور مستقبل کےلیے لائحہ عمل پر غور معمول کی بات ہے۔ جمہوری روایات پر عمل کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی ہمیشہ اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ منتخب عہدے داران، متعلقہ کمیٹیوں اور عوام کے سامنے پیش کرتی ہے۔ قارئین، آئیے جمہوریت کے اس روایات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایمل ولی خان کے چار سالہ مدت صدارت کا مختصر جایزہ لیتے ہیں کہ بحیثیتِ صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کیا کھویا اور کیا پایا…؟
ایمل ولی خان نے چار سالوں میں جو کام کیے، وہ کچھ یوں ہیں؛ خدائی خدمت گار تنظیم کی از سرِ نو تنظیم سازی کرکے اسے فعال بنانا، ملگری ڈاکٹران، ملگری پیرامیڈیکس، ملگری وکیلان اور ملگری لیکوالان کی از سرِ نو تنظیم سازی اور اسے فعال بنانا، باچا خان ریسرچ سنٹر کی تشکیل، روزنامہ شہباز کو دوبارہ بحال کرنا، 1928ء میں شروع ہونے والا پختون رسالے کا ماہانہ بنیادوں پر دوبارہ آغاز کرنا، پختون فن کاروں کےلیے انگازی پروڈکشن کا قیام عمل میں لانا، باچا خان ہیلتھ فاؤنڈیشن کا قیام، صوبہ بھر میں باچا خان سکولوں کو دوبارہ فعال بنا کر اسے اپنے پیروں پر کھڑے کرنا، علماء کو ایک پلیٹ پر متحد کرنے کےلیے ملگری علماء کی تنظیم کا بنیاد رکھنا، پورے خیبر پختون خوا کے ایک ایک گاؤں کا تنظیمی دورہ کرنا، پختونوں اور پختون خوا کے بقا اور حقوق کےلیے تین دفعہ پختون قومی جرگہ بلانا، سوشل میڈیا پر پارٹی پالیسی کی ترویج کےلیے تحصیل اور ضلع کی سطح پر سوشل میڈیا ٹیمیں تشکیل دینا، پختون خوا کے حقوق، وسایل پر اپنا اختیار، دہشت گردی کے خلاف امن کےلیے توانا آواز اٹھانا، مختلف علاقوں میں امن کےلیے احتجاجی مظاہرے کرنا، انجمن اصلاح الافاغنہ کے صد سالہ تقریبات میں سیمینارز اور مشاعروں کا اہتمام کرنا، چار سالوں سے باچا خان اور ولی خان کی برسی کے مناسبت سے باقاعدہ طور پر باچا خان ویک منانا، جن لوگوں نے باچا خان اور ولی خان کو کبھی تسلیم نہیں کیا تھا اور انہیں ہمیشہ غدار کہا کرتے تھے، ان پر باچا خان اور ولی خان کو ایک عظیم رہ نما کے طور پر تسلیم کروانا، باچا خان اور ولی خان کی برسی کے مناسبت سے شہرِ اقتدار اسلام آباد میں ملکی سطح پر سیمینار کروانا، پارٹی میں مختلف سیاسی لوگوں کو شامل کروانا، عوامی نیشنل پارٹی کے تمام ذیلی تنظیموں کو فعال بنانا اور تمام صوبائی قیادت کو عوام دوست بنا کر عوامی نیشنل پارٹی کے تاریخ میں اپنا نام سنہرے حروف میں لکھنے کا شرف حاصل کیا۔
شیئرکریں: