تحریکِ عدمِ اعتماد کےلیے بلائے جانے والا قومی اسمبلی کے اجلاس کو رائے شماری کیے بغیر ملتوی کرنے پر سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار آیاز صادق نے چئیر سنبھالا۔
قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس 13 کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر چھ ممبران کو "پینل آف چیئرپرسنز” کے طور پر مقرر کرتا ہے جو سپیکر یا ڈپٹی سپیکر کی غیر موجودگی میں اجلاس کی صدارت کرکے اسمبلی کی کاروائی کو آگے بڑھاتے ہیں۔ سپیکر اسد قیصر کے نامزد کردہ چھ ممبران میں ایاز صادق بھی شامل ہیں، جن کو گیارہ جنوری 2022ء کو پینل آف چیئرپرسنز میں شامل کیا گیا تھا۔
آئین کے آرٹیکل 95 (2) کے تحت تحریکِ عدمِ اعتماد پر ووٹنگ کی آج ڈیڈ لائن تھی۔ قومی اسمبلی کے رول آف بزنس 37 کے مطابق تحریکِ عدمِ اعتماد پر جب تک ووٹنگ نہ ہو جائے تب تک اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا سپیکر یا ڈپٹی سپیکر آئینی طور پر اجلاس کو ووٹنگ کیے بغیر ملتوی نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن دونوں نے آئین کو پامال کرتے ہوئے ایوان کو چھوڑا۔ جس پر سردار ایاز صادق نے رول آف بزنس 13 کے تحت ایوان کے اجلاس کی صدارت سنبھال کر تحریکِ عدمِ اعتماد پر ووٹنگ کرائی جو 197 ووٹس سے منظور بھی ہوئی۔
قارئین، اب اگر سپریم کورٹ آئین اور قانون کی تشریح اختیار کرے، تو تحریکِ عدمِ اعتماد کو دوبارہ ووٹنگ کےلیے بھیجنے کی بجائے اسے منظور سمجھا جائے گا۔