محنت کشوں کی غیر استحصالی اور غیر طبقاتی سماج کےلیے کی جانے والی جدوجہد اور ”مارکسی انقلابی نظریے“ کی بنیاد پر استوار سیاسی و معاشی نظام “کمیونزم” کہلاتا ہے۔
یہ نظریہ جرمنی کے کارل مارکس اور فریڈرک اینجلس کے نظریات کا مرہونِ منت ہے۔ یہ وہ سیاسی، معاشی اور معاشرتی نظریہ ہے جو پیداوار میں سرمایہ دارانہ املاک کے خاتمے کے ذریعے معاشرتی طبقات میں مساوات کے خواہش مند ہے۔
اس نظریے کے کچھ بنیادی اُصول ہیں جس سے اس کی مزید وضاحت ہوتی ہے۔

کمیونزم کے بانی کارل مارکس کی فائل فوٹو

قارئین! کمیونزم میں دوسروں کے استحصال کرنے والی نجی ملکیت کسی کے پاس نہیں ہوتی، بلکہ ذرائع پیداوار محنت کش عوام (پرولتاریہ) کی مشترکہ ملکیت سمجھی جاتی ہے۔
کمیونزم مختلف سماجی اداکاروں کے مابین مساوات کے تعلقات قائم کرنے کے ساتھ ساتھ دولت اور پیدا شدہ سامان کی مساوی تقسیم کی ضمانت دیتی ہے۔
اس نظام میں ہر ایک بندے سے اس کی صلاحیت اور استعداد کے مطابق کام لیا جاتا ہے اور اس کی ضرورتوں کے تحت اس کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔ جس سے ذہنی اور جسمانی محنت میں پائی جانے والی تفریق کا یَک سر خاتمہ ہوجاتا ہے۔
معاشرے کے ہر فرد کو تمام بنیادی ضروریات بشمول غذا، لباس، رہائش، تعلیم اور صحت وغیرہ بلا تخصیص اور یَکساں بنیادوں پر فراہم کی جاتی ہے۔

ہتھوڑا اور درانتی کمیونزم کے آفیشل نشان کے طور استعمال کی جاتی ہے

اس نظام میں بےروزگاری اور فکرِ معاش جیسے الفاظ سے عوام ناآشنا ہوتے ہیں۔ کیوں کہ بیماری، بھوک، جہالت، غربت اور دیگر تمام سماجی برائیاں جو سرمایہ دارانہ نظام کی دَین ہیں، کا یَک سر خاتمہ ہوجاتا ہے، اور ایک آزاد، خوش حال اور حقیقی انسانی سماج کا وجود عمل میں آتا ہے۔ جس میں نہ کوئی امیر اور نہ کوئی غریب ہوتا ہے بلکہ سب کچھ برابری کی بنیاد پر ہوتا ہے جو ایک خوش حال معاشرے کی ضمانت ہے۔
شیئرکریں: