خدا، انسان اور کائنات کا مطالعہ اور ان کی حقیقت تک رسائی کی خواہش انسان کے باطن میں ہمہ وقت انگڑائیاں لیتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان اپنے خیالات اور جذبات کے اظہار کے لیے الفاظ کا سہارا لیتا ہے۔ مگر یہاں ایک بنیادی سوال جنم لیتا ہے کہ انسان خواب میں جو کچھ دیکھتا ہے، کیا وہ حقیقت پر مبنی ہوتا ہے…؟ اگر ایسا ہے، تو کیا خواب میں نظر آنے والے یہ مناظر خوارقِ عادات یا مافوق الفطرت عناصر کے زمرے میں آتے ہیں…؟ اور اگر آتے ہیں، تو وہ کس نوعیت کے ہوتے ہیں…؟
اِن سوالات کے جوابات کی تلاش میں ڈاکٹر سلمان علی کی تحریر سے متعدد فکری حوالے سامنے آتے ہیں۔ "اُردو خود نوشت سوانح عمری میں خوارقِ عادات: تحقیق و تنقید” پروفیسر ڈاکٹر سلمان علی کا ایک اہم تحقیقی مقالہ ہے، جو پہلی بار اگست 2025ء میں منظرِ عام پر آیا۔ یہ کتاب سات ابواب پر مشتمل ہے، جب کہ اس پر باقاعدہ مقدمہ پروفیسر ڈاکٹر اظہار اللہ اظہاؔر نے تحریر کیا ہے۔
ڈاکٹر سلمان علی اُردو ادب میں ایک معتبر محقق اور نقاد کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ انہوں نے اُردو ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور اس وقت شعبۂ اُردو، جامعہ پشاور میں صدر کی حیثیت سے اپنی علمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
زیرِ نظر کتاب میں اُردو خود نوشت سوانح عمریوں میں بیان کردہ خوارقِ عادات کا تنقیدی اور تحقیقی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ ان خود نوشتوں میں پیش کیے گئے بعض واقعات قاری کے ذہن میں کئی سوالات کو جنم دیتے ہیں، تاہم مصنف نے نہایت باریک بینی، علمی احتیاط اور تحقیقی دیانت کے ساتھ ان عناصر کا جائزہ لیا ہے۔ یہ اندازِ تحقیق ان کی علمی بصیرت اور وسیع مطالعے کا مظہر ہے۔ مزید یہ کہ ان کی تحریر میں ایک منفرد نوعیت کی منظر نگاری بھی ملتی ہے جو قاری کو متن سے باندھے رکھتی ہے۔
مصنف نے اس کتاب میں نہایت خوب صورتی سے فکری نقوش ابھارے ہیں۔ ان کی زبان سادہ، رواں اور بامعنی ہے، جو قاری کے ذہن پر ایک دیرپا تاثر چھوڑتی ہے۔ کتاب کے حوالے سے ڈاکٹر محمد حسن رقم طراز ہیں: "ڈاکٹر سلمان علی کی اردو خود نوشت سوانح عمریوں میں خرقِ عادت واقعات پر کی گئی یہ تحقیق نہایت وقیع ہے۔ اس میں دل چسپی کے کئی پہلو موجود ہیں۔ مصنف نے خرقِ عادت واقعات کی جانچ پڑتال کے ساتھ ساتھ خود نوشتوں سے اصل اقتباسات جوں کا توں نقل کیے ہیں، جس سے نہ صرف ان خود نوشتوں تک رسائی آسان ہو جاتی ہے بلکہ قاری کو طویل تلاش کی مشقت سے بھی نجات ملتی ہے۔ جہاں یہ واقعات حیرت اور تجسس سے بھرپور ہیں، وہیں ڈاکٹر صاحب کی تحقیق و تنقید ان سربستہ رازوں سے پردہ بھی اُٹھاتی ہے۔ خود نوشت سوانح عمری کے شائقین اور طلبہ کے لیے یہ کتاب کسی نعمتِ غیر مترقبہ سے کم نہیں۔”
چونکہ کتاب کا اسلوب سادہ اور سلیس ہے، اس لیے اُردو خود نوشت اور سوانح عمریوں میں خوارقِ عادات کے موضوع کو بآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔ کتاب اس امر کو واضح کرتی ہے کہ انسانی لاشعور میں موجود خیالات اور ان کی صداقت کو بیان کرنا ایک فنی عمل ہے، اور یہ فن ڈاکٹر سلمان علی کے وسیع مطالعے اور تحقیقی تجربے کی پہچان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ان پیچیدہ اور دقیق حقائق کو نہایت شگفتگی اور فکری توازن کے ساتھ پیش کیا ہے۔
بلا شبہ یہ کتاب اُردو ادب میں ایک نئے زاویۂ نظر کا اضافہ ہے۔ اُردو ادب کے سنجیدہ طالبِ علموں، محققین اور خود نوشت سوانح عمری کے قارئین کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بے حد مفید اور ناگزیر ہے۔
________________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
