عوامی نیشنل پارٹی کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ روح کی وجہ سے مختلف ادوار میں اس کے مختلف نام رہے ہیں یعنی اے این پی خدائی خدمت گار نامی اصلاحی تحریک کی جدید صورت ہے۔ کیوں کہ خدائی خدمت گار تحریک اصلاحی شہرت کے باوجود ایک بالکل انقلابی ایجنڈے کی حامل تحریک تھی۔ اس کی لیڈرشپ اور کارکنان نے جو جیلیں اور صعوبتیں برداشت کی ہیں، وہ کبھی کسی اصلاحی تحریک کے حصے میں نہیں آئیں اور دوسرا یہ کہ اس نے جو اصلاحات کیں، وہ پختون قوم کے ذہنوں میں انقلاب کی باعث بنیں۔ لیکن پختونوں کی غفلت اور بدقسمتی سے اس تحریک کے ذریعے حاصل شدہ کامیابیوں کو بعد میں سرکاری سرپرستی میں ملائیت اور مسلح تالبانائزیش کے ذریعے بڑی حد تک غیر موثر بنایا گیا اور بچی کچھی آوازوں کو وحشت و بربریت کے ذریعے خاک و خون کا نذر کیا گیا۔
اس کے برعکس مسلم لیگیت پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی روح ہے جو پاکستان میں موجود ہر قومی شناخت اور یاداشت کو مٹاکر کر نئی مصنوعی شناخت اور فیک یاداشت کو تیار کرنے میں اسی طرح نام اور شکلیں تبدیل کرتی آئی ہے جس طرح اس دوران میں عوامی نیشنل پارٹی کی شکلیں اور نامیں تبدیل کئے گئے۔
اسٹبلشمنٹ کو جب بھی کسی سیاسی جماعت کی ضرورت پڑی، تو انگریز کی دور سے لے کر آج تک مسلم لیگ کے جسم میں گھس کر وہ ضرورت پوری کی گئی۔ جناح صاحب زندہ تھے جب ان کا تعلق مسلم لیگ سے ختم ہوگیا تھا اور ان کی بہن کو باچا خان کی ساتھی اور ملک دشمن قرار دیا گیا تھا۔
باچا خان نے اپنی کتاب ‘زما جوند اور جدوجہد’ میں گانگریس سے شکوہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ؛ ہمیں بھیڑیوں کے سامنے ڈالا گیا، تو یہ ایک بار نہیں بلکہ کئی بار ہوا، جس کی آخری واردات 2008ء سے 2013ء تک ان کو ملنے والی حکومت کے دوران میں کی گئی جب عدمِ تشدد پر ایمان رکھنے والی نہتی پارٹی کو بین الاقوامی جنگ کے دوران میں آگ اور بارود سے مسلح دہشت گردوں کے سامنے ڈالا گیا، جس کے اثرات سے وہ آج تک نہیں نکل سکی۔
 آج پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں ماورائے عدالت قتل دھڑلے سے ہو رہے ہیں اور بڑے فخر سے ان کا ذکر پریس اور عدالتوں میں سنائی بھی دیتا ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگ کی حکومت کے دوران میں ‘تحریکِ لبیک پاکستان’ پر جو کریک ڈاؤن اور آتش گیر حملہ کیا گیا، وہ بلکل ویسا تھا جس طرح پختون خوا میں اے این پی کی پانچ سالہ حکومت میں ٹی ٹی پی کے خلاف کیا گیا تھا جس کا انجام اور جواب آج تک اسے بھگتنا پڑ رہا ہے۔
لبیک اسی طرح لاہور میں سامنے آئی جس طرح ٹی ٹی پی پختون علاقوں میں سامنے آئی تھی۔ شروع میں نون لیگ نے چندے دے کر اس کو استعمال بھی کیا لیکن بعد میں ان کی حکومت کو گرانے کےلیے اسی تحریک میں لفافے اور گرم کمبل تقسیم کرتے ہوئے مخالفین کو دیکھا گیا اور اب پنجاب میں نون لیگ کی حکومت ہے اور لبیک اسی ‘مریدکے’ میں دھواں بن کر تحلیل کردی گئی جہاں پر کبھی حافظ سعید کا طوطی بولتا تھا۔
جس طرح اے این پی کا تعاقب آج تک اس کی حکومت کے دوران میں کی گئی آپریشن کر رہی ہے، ٹھیک اسی طرح نون لیگ کا تعاقب ہمیشہ ‘مریدکے آپریشن’ کرتی رہے گی۔ نون لیگ کی لیڈرشپ کو مستقبل میں الیکشن ہو یا تحفظ، دونوں میں ‘مریدکے آپریشن’ کی وجہ سے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
______________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: