تعارف: مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی (Syed Abul A’la Maududi) بیسویں صدی کے ایک اہم اسلامی مفکر، مفسر، مصنف، اور سیاسی راہ نما تھے۔ ان کی پیدائش 25 ستمبر 1903ء کو اورنگ آباد، ہندوستان میں ہوئی۔ ان کے والد سید احمد حسن پیشے کے لحاظ سے وکیل تھے جنہوں نے مولانا مودودی کی ابتدائی تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ مولانا مودودی نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اسلام کی تشریح، تبلیغ، اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے وقف کیا۔ 1941ء میں انہوں نے جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی، جو بعد میں برصغیر پاک و ہند کی ایک بڑی اور مؤثر اسلامی تحریک بنی۔
تعلیم: مولانا مودودی کی رسمی تعلیم زیادہ نہیں تھی مگر ان کی علمی پیاس اور خود مطالعے کی عادت نے انہیں مختلف علوم میں مہارت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے عربی، فارسی، اور اسلامی علوم کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ نوجوانی میں ہی انہوں نے مختلف موضوعات پر لکھنا شروع کر دیا۔ ان کا علمی سفر مختلف کتب اور موضوعات کے مطالعے کے ذریعے جاری رہا، جس میں اسلامی تاریخ، فقہ، فلسفہ، اور جدید سیاسی نظریات شامل تھے۔
تصانیف: مولانا مودودی کی تصانیف اسلامی ادب میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کی کتب نے نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا میں اسلامی فکر کو متاثر کیا۔ ان کی چند مشہور کتابیں اور ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہیں:
تفہیم القرآن: یہ مولانا مودودی کی سب سے مشہور تفسیر ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید کی آیات کی سادہ اور واضح تشریح کی ہے۔ یہ تفسیر نہ صرف عربی زبان کے ماہرین بلکہ عام پڑھنے والوں کے لیے بھی قابل فہم ہے۔ مولانا مودودی نے قرآن کے پیغام کو عصر حاضر کے مسائل کے تناظر میں بیان کیا ہے۔
اسلامی نظام زندگی اور اس کے بنیادی تصورات: اس کتاب میں مولانا مودودی نے اسلامی نظام حیات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے اور اس کے بنیادی تصورات کو واضح کیا ہے۔ اس کتاب میں اسلامی معاشرت، اقتصادیات، اور سیاست کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔
اسلام کا نظریہ سیاسیات: اس کتاب میں مولانا مودودی نے اسلامی سیاست کے اصول و ضوابط اور اسلامی حکومت کے خدوخال بیان کیے ہیں۔ یہ کتاب اسلامی سیاست کے حوالے سے ان کے نظریات کا خلاصہ ہے اور اسلامی حکومت کے قیام کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
خطبات: اس کتاب میں مولانا مودودی کے مختلف مواقع پر دیے گئے خطبات اور تقاریر شامل ہیں۔ یہ خطبات اسلامی موضوعات پر ان کی گہری بصیرت کا مظہر ہیں اور ان میں اسلامی معاشرت اور اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔
اسلام اور جدید ذہن کے شبہات: اس کتاب میں انہوں نے جدید دور کے چیلنجز اور اسلام کے متعلق شبہات کا علمی جواب دیا ہے۔ مولانا مودودی نے جدید دور کے مسلمانوں کو درپیش مسائل کا حل اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پیش کیا ہے۔
سیاسی جد و جہد: مولانا مودودی نے نہ صرف علمی محاذ پر بلکہ عملی سیاست میں بھی بھر پور کردار ادا کیا۔ 1941ء میں انہوں نے جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی جس کا مقصد اسلامی نظام کا قیام اور معاشرتی اصلاحات تھا۔ جماعت اسلامی نے برصغیر پاک و ہند میں اسلامی سیاست اور سماجی اصلاحات کے لیے اہم کام کیا۔ مولانا مودودی نے اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے مسلمانوں کو متحد کرنے اور اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دی۔
وفات: مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی 22 ستمبر 1979ء کو امریکہ کے شہر بفیلو، نیویارک میں وفات پا گئے، جہاں وہ علاج کے لیے گئے تھے۔ ان کی تدفین لاہور، پاکستان میں ہوئی۔ ان کی وفات اسلامی دنیا کے لیے ایک عظیم نقصان تھی، مگر ان کے افکار اور تصانیف آج بھی لاکھوں لوگوں کے لیے راہ نمائی کا باعث ہیں۔
قارئین، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی زندگی اور کام نے اسلامی فکر اور تحریکات پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان کی تصانیف اور تحریریں آج بھی دنیا بھر میں پڑھائی اور سمجھی جاتی ہیں۔ انہوں نے اسلامی نظام حیات کی جامع تشریح کی اور مسلمانوں کو جدید دور کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے راہ نمائی فراہم کی۔ ان کی علمی اور عملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور ان کا نام اسلامی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
_____________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔