بلوچستان کے ضلع لورالائی میں مبینہ طور پر پولیس کی جانب سے گرفتاری کی کوشش کے دوران میں شہید ہونے والے پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے راہ نما ارمان لونی کا تعلق بلوچستان کے ضلع زیارت کی تحصیل سنجاوی سے تھا۔ موصوف کا اصل نام ابراہیم لونی تھا جب کہ وہ شاعری میں “ارمان” تخلص کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے۔
قارئین، پختون قبیلے “پنرڑی افغان” کی ذیلی شاخ “لونی” سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ ابراہیم اپنے جاننے پہچانے والوں میں “ارمان لونی” کے نام سے ہی مشہور تھے اور خود کو “ارمان لونی” لکھنا اور کہلوانا زیادہ پسند کیا کرتے تھے۔
ارمان لونی کے قریبی ساتھی خورشید خان کے مطابق: “ارمان لونی نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے کے گورنمٹ سکول سے حاصل کی تھی اور شروع سے ہی شاعری کے علاوہ ترقی پسند سیاست میں فعال تھے۔ لونی ان کو سکول کے زمانے سے سیاسی جماعت “پختون خواہ ملی عوامی پارٹی” کے پروگراموں میں شرکت کی دعوت دیا کرتے تھے۔”
ارمان لونی نے سوگواروں میں ایک بیوہ، دو کم عمر بیٹے اور بیٹی چھوڑی ہیں جب کہ وہ تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔

پروفیسر ارمان لونی کی بہن وڑانگہ لونی “پختون تحفظ موومنٹ” اور دیگر سیاسی سرگرمیوں میں باقاعدہ حصہ لیتی رہتی ہیں۔
فوٹو: ابدالؔی

بلوچستان اسمبلی کے پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے ممبر صوبائی اسمبلی نصر اﷲ خان زیرے بھی ارمان لونی کو کئی سالوں سے جانتے تھے۔ ان کے مطابق ارمان لونی کے ساتھ تعلقات سکول کے زمانے سے تھے۔ کیوں کہ وہ زمانہ طالب علمی ہی سے “پختون خواہ سٹوڈٹنس آرگنائزیشن” (پی ایس او) میں فعال کردار ادا کرنے کے علاوہ تحصیل سنجاوی اور ضلع زیارت کے عہدے دار رہے ہیں۔ ارمان نے بیچلرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے بلوچستان یونی ورسٹی کے شعبہ پشتو میں داخلہ لیا تھا۔ پشتو میں ماسٹر کرنے کے بعد انھوں نے پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر کے پروفیسر کی ملازمت حاصل کرلی۔ سرکاری ملازمت کی وجہ سے وہ سیاسی جلسوں میں خود تو شرکت نہیں سکتے تھے لیکن جب ان کی بہن “وڑانگہ لونی” نے سیاست میں شریک ہونے کا فیصلہ کیا، تو انھوں نے اپنی بہن کی بھرپور حمایت کی۔
ارمان لونی خود جلسوں میں ایک کارکن اور سامع کی حیثیت سے شریک ہوتے تھے جب کہ ان کی بہن سٹیج پر تقاریر کیا کرتی تھی۔
نصر اﷲ زیرے کے مطابق پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد ان کی پہلی تعنیاتی ڈگری کالج کوئٹہ میں ہوئی اور بعدازاں ان کا ڈگری کالج قلعہ سیف ﷲ میں تبادلہ ہوگیا تھا جہاں پر وہ اپنے خاندان اور بہن وڑانگلہ لونی سمیت رہائش پذیر تھے۔”
سابق ممبر قومی اسمبلی اور پختون تحفظ موومنٹ کے سینئر راہ نما علی وزیر نے کے مطابق ارمان لونی پختون تحفظ موومنٹ کے اہم راہ نما اور مرکزی کور کمیٹی کے ممبر تھے۔ وہ تحریک کے آغاز کے وقت سے ہی ہمارے ساتھ تھے اور بلوچستان میں پی ٹی ایم کے بانی راہ نماؤں میں شمار ہوتے تھے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران میں ارمان لونی نے کراچی جا کر بھی پختون تحفظ موومنٹ کے جلسوں میں شرکت کی تھی۔ کراچی دھرنے کے دوران میں گرفتار ہونے والوں میں بھی وہ شامل تھے جب کہ رہائی کے فوراً بعد وہ دوبارہ تحریکی سرگرمیوں میں شامل ہو گئے تھے۔”
__________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: