قارئین، چکدرہ دیر لوئر ملاکنڈ ڈویژن کا مرکزی شہر ہے، جو دریائے سوات کے کنارے آباد ہے۔ چکدرہ کی وجۂ تسمیہ کے بارے میں مختلف آرا قایم ہیں۔
پروفیسر احمد حسن دانی کے مطابق “چکدرہ” نام اصل میں “چکرا دھارا” سے ماخوذ ہے، جو “دیوتا ویشنو” کے نام میں سے ایک نام ہے۔ جب کہ ایک نظریہ یہ بیان کرتا ہے کہ زمانۂ قدیم میں یہاں “چکس” نامی قوم آباد تھی جن کی سکونت کی وجہ سے یہ چکدرہ کے نام مشہور ہوا۔
اسی طرح یہاں کے مقامی لوگوں کے مطابق چکدرہ نام اصل میں “چاک درہ” ہے جس کے معنی ٹیکس وصول کرنے کے راستہ کے ہیں۔ ممکن ہے نوابی دور میں یہاں دریائے سوات پر موجود پُل کو جب لوگ پار کرتے اور دیر، باجوڑ یا چترال کی طرف جاتے، تو اُن سے ٹیکس وصول کیا جاتا۔
قارئین، چکدرہ کی اہمیت جنگِ ملاکنڈ 1895ء میں دنیا کے سامبے اُس وقت ظاہر ہوئی جب انگریز سامراج نے “عمرا خان جندولی” کے خلاف مارچ کی اور چکدرہ تک پہنچے، تو انہوں نے یہاں انگریز رجمنٹس کی مستقل رہایش کےلیے قلعہ تعمیر کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ اسی لیے شاہ ڈھیرئی پہاڑی پر انگریز سامراج نے اس تاریخی قلعے کی تعمیر 1895ء کے اواخر میں شروع کی، جو 1896ء کے وسط تک مکمل ہوئی۔ انگریز سامراج چکدرہ قلعے کو ہیلیو گرافس کے ذریعے روابط رکھنے کےلیے استعمال کرتے، جس کی وجہ سے اس مقام کو “شیشو گارد” پکارا جانے لگا۔ تاریخی حوالوں جس میں مغل شہنشاہ اکبر کے زمانے کے ابوالفضل نے لکھا ہے، جب زین کوکا نے 1586ء میں باجوڑ کے راستے یہاں آباد قبایل کے خلاف لشکر کشی کی، تو انہوں نے اسی مقام (شاہ ڈھیرئی پہاڑی) پر مغل لشکر کے قیام کےلیے قلعہ تعمیر کیا تھا۔
پھر جب انگریز سامراج نے 1895ء میں ملاکنڈ ایجسنی میں اپنے پنجے گاڑے، تو چکدرہ کے شاہ ڈھیرئی پہاڑی پر مغل دور کے قلعے کی بنیادوں پر ایک نئے قلعے کی تعمیر کی جس کا نظارہ اس وقت آپ سب کر رہے ہیں۔
قارئین، انگریز سامراج کے دور میں یہاں (ملاکنڈ ایجنسی) میں امن و امان قایم رکھنے کی خاطر اس قلعے میں مختلف اوقات میں “برٹش انڈین رجمنٹس” (British Indian Regiment) نے قیام کیا۔ جن یونٹوں نے یہاں قیام کیا، ان کے بیجز چکدرہ قلعہ کے اطراف میں پہاڑی پتھروں پر کندہ ہیں، جن میں سے کچھ کی تفصیل یہ ہیں؛
1۔ 52 سکھ ایف ایف رجمنٹ، جو 1909ء سے لے کر 1910ء تک چکدرہ قلعہ میں قیام پذیر رہی۔
2 راجپوت رجمنٹ نمبر 2، جو 1921ء اور 1922ء کے دوران میں یہاں قیام پذیر رہی۔
3۔ پنجاب رجمنٹ نمبر 81، جو 1921ء میں یہاں قیام پذیر رہی۔
4۔ رائل مرہٹہ رجمنٹ نمبر 117، جو 1923ء کے دوران میں یہاں قیام پذیر رہی
5۔ رائل گورکھا سی کمپنی نمبر 5، جو 1924ء کے دوران میں یہاں قیام پزیر رہی.
6۔ گورکھا رائفلز نمبر 2/4، جو 1929ء کے دوران میں یہاں قیام پذیر رہی۔
7۔ حیدر آباد رجمنٹ سیکنڈ بٹالئین XIX، جو 1933ء کے دوران میں یہاں قیام پذیر رہی۔
قارئین، قیام پاکستان کے بعد باجوڑ سکاؤٹ نے چکدرہ قلعہ میں سکونت اختیار کی۔ 1981ء میں پھر دیر سکاؤٹس نے باجوڑ سکاؤٹس سے چکدرہ قلعہ کی کمان حاصل کی اور وہ یہاں قیامِ پذیر ہوئی۔ 1987ء میں ایک اور ونگ چترال سکاؤٹس نے بھی چکدرہ قلعے میں سکونت اختیار کی جو تادمِ تحریر مذکورہ قلعے میں موجود ہیں۔
____________________________
قارئین، ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔