قارئین، سچی لگن، محنت، جذبوں کی صداقت اور خلوص انسان کو کمال عطا کرتی ہے۔ نسلِ انسانی کی ترقی میں اساتذہ کرام کا کردار روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ کیوں کہ یہی استاد قوم کی تعمیر اور نئی نسل کی تربیت کرتا ہے۔
استاد ہی طلبہ کو راہِ راست پر لاتا اور روشن مستقبل کے خواب دکھاتا ہے۔ اساتذہ کرام ہی پیشہ پیغمبری کے حقیقی امین ہیں۔ والدین کے بعد استاد ہی بچوں کو اپنے سے زیادہ کام یاب و کامران دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی کوشش میں اس کی ساری زندگی صرف ہوجاتی ہے۔ تب ہی اسی یا تو اچھے، با ادب اور پرخلوص شاگرد مل جاتے ہیں یا اس کی ساری محنت ضایع ہوجاتی ہے۔
قارئین، حال ہی میں میری ملاقات ایک ایسی شخصیت سے ہوئی ہے جس سے مَیں نہ صرف متاثر ہوا بلکہ میرے دل نے ان کو اپنا رول ماڈل اور گرو بھی بنایا۔ یہ معتبر و معزز شخصیت محترم فضل علی صاحب ہیں۔
موصوف تحصیلِ مٹہ کے تاریخی گاؤں کالاکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں کے سکول سے حاصل کی اور عملی زندگی میں ڈرائینگ ماسٹر کے طور پر قدم رکھا۔ یہ 1998ء کا سال تھا۔ لیکن ان کے بقول یہ پوسٹ ان کے مزاج کے مطابق نہیں تھا اس لیے سی ٹی پوسٹ پر چلے گئے۔ اس کے بعد تین مرتبہ مقابلے کے امتحان میں شامل ہوئے اور تینوں دفعہ کام یابی نے ان کے قدم چھومے۔ پہلی مرتبہ 2012ء میں SST کے پوسٹ پر جب کہ 2019ء کو ہیڈ ماسٹر بن گئے اور 2020ء میں پرنسپل کے عہدے پر فایز ہوئے۔ یہ سب ان کے جہدِ مسلسل کا نتیجہ ہے۔ آپ مطالعہ اور کچھ نیا سیکھتے رہتے ہیں۔ ان کے مطابق انہوں نے تعلیم کےلیے بڑی مشقتیں اور تکالیف برداشت کئے ہیں لیکن کبھی ہمت اور حوصلہ نہیں ہارا۔ بس آگے بڑھنا ہی ان کا شیوہ ہے۔
قد قدرے چھوٹا، مسکراتا ہوا چہرہ، کالی داڑھی، سر پر ٹوپی، گندمی رنگت، صاف ستھرا لباس، آنکھوں میں بلا کی چمک، ہر چیز کو ٹٹولتی ہوئی نظر، اکڑی ہوئی گردن، اٹھی ہوئی نگاہیں، سرتا پا استقلال، خوش مزاج اور اعلا اخلاق کے مالک پرنسپل فضل علی صاحب آج کل سکول کے بچوں کےلیے مشقتیں برداشت کر رہے ہیں۔ ان کو تعلیم کےساتھ اخلاقیات پر درس دیتے رہتے ہیں۔ ان کا رویہ اپنے سٹاف خصوصاً درجہ چہارم ملازمین کے ساتھ انتہائی مشفقانہ اور رحم دلانہ ہے۔ لیکن فرایض کی انجام دہی میں بالکل سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ پرنسپل صاحب کی محبت اور لگن کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے اس وقت گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول راحت کوٹ کے طلبہ انتہائی با ادب اور محنتی بچوں میں شمار ہوتے ہیں۔
قارئین، پرنسپل صاحب ہر طرح کے معاشرتی اور سیاسی دباؤ سے آزاد ہوکر اپنی دیانت داری اور لگن سے فرایض سر انجام دے رہے ہیں اور اصولِ عدل کی روشنی میں قانونی تقاضوں کے مطابق مکمل غیر جانب داری سے اعلا اخلاقی انسانی اقدار کی پاس داری کرتے ہوئے دل آزاری سے اجتناب برتے ہوئے فرایضِ منصبی کی ادائیگی میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتے۔
یہ شاید اس سکول کی خوش قسمتی اور خوش بختی رہی ہے کہ اس کو ایک سے بڑھ کر ایک مخلص پرنسپل مل رہے ہیں۔ حال ہی میں محترم سید علی صاحب اس ادارے سے سبکدوش ہو چکے ہیں جن کی محنت اور لگن کسی سے پوشیدہ نہیں۔ لیکن فضل علی صاحب بھی کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ آپ سکول کو بامِ عروج پر پہچانا چاہتے ہیں۔ اس بات کا اعتراف اہلیانِ علاقہ کے ساتھ سکول کے اساتذہ کرام بھی کر رہے ہیں۔ اگر دیکھا جائے، تو پرنسپل صاحب کو رب ذوالجلال نے میاں سید علی، بخت محمد خان، علی زیب، گل نبی، عادل سید، جاوید خان، کفایت اللہ، امتیاز، افسر صاحب، معاز، شفیع اللہ، الطاف صاحب، سپندا اور باچا وغیرہ جیسے ٹیم سے نوازا ہے جو پورے خلوص اور دیانت داری سے اپنے فرایض سر انجام دے رہے ہیں۔
جاتے جاتے ربِ تعالا سے دعاگو ہوں کہ یہ ادارہ دن دُگنی اور رات چوگنی ترقی کرے اور اعلا پائے کے معاشرتی افراد ملک کو مہیا کرے جو ملک و قوم کی خدمت اور کام آئے اور ادارے کا شمار ملک کے اعلا اداروں میں ہو۔ اللہ تعالا ہمارا حامی و ناصر ہوں، آمین۔
__________________________________
قارئین، راقم کے اس تحریر کو روزنامہ آزادی سوات نے 22 ستمبر 2021ء بروزِ جمعہ کو پہلی بار شرفِ قبولیت بخش کر شایع کروایا تھا۔ ابدالى انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔