پاکستان کی سیاسی تاریخ کے پہلے ناکام مارشل لا کے مرکزی کردار میجر جنرل محمد اکبر خان 1912ء کو صوبہ سرحد (اَب خیبر پختون خوا) کے ضلع چارسدہ کے علاقے اُتمان زئی میں پیدا ہوئے۔ 1935 میں برطانوی فوج میں شمولیت اختیار کی۔ سیلون میں فوجی کارروائیوں میں حصہ لیا اور دوسری عالمی جنگ (Word War II) میں برما میں دشمن کے حملے کے مقابلے کے دوران میں غیر معمولی شجاعت، حاضر دماغی اور پیشہ ورانہ قیادت کا اعلا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی پوری رجمنٹ کو بچانے کی وجہ سے “ڈی ایس او” (Distinguish Service Order) کا اعزاز حاصل کرنے میں کام یاب ہوئے۔ دونوں عالمی جنگیں ملا کر یہ اعزاز شاید دو درجن افسران کو دیا گیا تھا۔ بعد میں یہ اعزاز پاکستانی حکومت کے کہنے پر برطانوی حکومت نے 1956ء میں ضبط کر لیا تھا۔ ان کے ہم راہ دیگر چھے افسران کے ملٹری کراس (Military Cross) کے اعزازات بھی ضبط کر لیے تھے۔

بانیِ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح اور میجر جنرل اکبر خان کی ایک نایاب تصویر
فوٹو: بی بی سی (اُردو)

برطانوی خفیہ دستاویزات کے مطابق 1973ء میں جب جنرل اکبر پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر بنے، تو اُن کی خواہش کی تکمیل پر اور پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے برطانوی حکومت نے ان کا یہ اعزاز بحال کردیا تھا۔ لیکن جنرل اکبر خان کی تحریری درخواست ان دستاویزات میں کہیں موجود نہیں۔
قارئین، اکبر خان 1947ء کو پاکستان آرمی میں لیفٹیننٹ کرنل کی حثیت سے شامل ہوئے۔ کشمیر کی جنگ میں بریگیڈیر کی حیثیت سے جنگ لڑی اور “جنرل طارق” کے نام سے شہرت حاصل کی۔ اُس وقت کے برطانوی افسروں کے بارے میں ان خفیہ دستاویزات میں لکھا ہے کہ وہ اُس وقت پاکستان کی فوج کے سب سے زیادہ قابل افسر تھے۔

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم لیاقت علی خان اور میجر جنرل اکبر خان ایک تقریب میں مصافحہ کرتے ہوئے
فوٹو: ابدالؔی

مارچ 1951ء میں انہیں لیاقت علی خان کی حکومت نے بغاوت (پنڈی سازش کیس) کے الزام میں گرفتار کیا اور پھر عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ راول پنڈی سازش کیس کی عدالت کی جانب سے 12 برس قید کی سزا پانے کے بعد 1955ء میں قانون کے کالعدم ہو جانے کی وجہ سے رہا کر ہوئے، لیکن پھر فوراً ہی دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔

جنرل اکبر خان نے “Raiders in Kashmir” کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی، جس میں انہوں نے راول پنڈی سازش کیس کو ایک “کارٹون کہانی” کہہ کر ایوب خان کو اس کا “میرِ رقص” قرار دیا
فوٹو: ابدالؔی

قارئین، جنرل اکبر خان کو بعد میں ایک بار پھر مل گئی۔ 1967ء میں بھٹو کی سرپرستی میں جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا قیام عمل میں لایا گیا، تو جنرل اکبر خان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور بھٹو کی پہلی حکومت کے سلامتی امور کے مشیر بنے۔ جنرل اکبر خان نے “Raiders in Kashmir” کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی، جس میں انہوں نے راول پنڈی سازش کیس کو ایک “کارٹون کہانی” کہہ کر ایوب خان کو اس کا “میرِ رقص” قرار دیا۔
قارئین، پاکستان کے پہلے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کے خلاف سازش کرکے مارشل لاء لگانے کی ناکام کوشش کرنے والے جنرل اکبر خان 5 جون 1993 کو انتقال کرگئے۔
شیئرکریں: